کیا رگھو رام راجن امریکی فیڈرل بینک کے چیئر مین بن سکتے ہیں ؟
نئی دہلی: جس رگھو رام راجن کو مرکزی حکومت نے آر بی آئی کے گورنر کے عہدے کے لئے دوسری مدت دینے سے انکار کر دیا تھا اس رگھو رام راجن کو امریکی بینک فیڈرل ریزرو کا چیف بنانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے ۔ امریکہ کی مشہور فنانس میگزین بیرنس نے فیڈرل ریزرو کے نئے چیئر مین کے لئے راجن کے نام کی تجویز پیش کی ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق میگزین میں راجن کو چیئر مین بنائے جانے کے حق میں کئی طرح کے دلائل دیئے گئے ہیں۔ ان میں ایک دلیل یہ دی گئی ہے کہ راجن سب سے پہلے ماہرین اقتصادیات تھے جنہوں نے عالمی مندی کے خطرے سے آگاہ کیا تھا۔ادھر جب وہ ہندوستان میں آر بی آئی کے گورنر تھے تو اس وقت ہندوستان میں مہنگائی کی شرح آدھی رہ گئی تھی اور شیئر بازاروں میں 50 فیصد سے زائد کی بڑھت دیکھی گئی تھی۔ اس کے ساتھ ہی ہندوستانی کرنسی روپے میں بھی استحکام آیا تھا۔ غور طلب ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ رواں ہفتہ میں ہی فیڈرل ریزرو کے نئے سربراہ کا اعلان کر سکتی ہے۔
میگزین میں لکھا گیا ہے کہ جب کھیلوں کی ٹیمیں دنیا بھر سے بہترین ٹیلنٹس کا انتخاب کر سکتی ہیں تو یہ بات سنٹرل بینک پر لاگو کیوں نہیں ہو سکتی۔ فیڈرل ریزرو کے اگلے چیئر مین کے طور پر ٹرمپ انتظامیہ میں کئی ناموں پر غور کیا جا رہا ہے۔ حالانکہ ان ناموں میں رگھورام راجن کے نام کا ذکر نہیں ہے۔ پھر بھی فنانس میگزین کی طرف سےرگھو رام راجن کے نام کی تجویز پیش کرنا بڑی بات مانی جا رہی ہے۔
میگزین نے رگھو رام راجن کےغیر امریکی ہونے کو بھی کوئی مدا نہیں مانتی ۔ میگزین کا کہنا ہے کہ کنیڈا نژاد مارک کارنی بھی بینک آف انگلینڈ کے گورنر رہ چکے ہیں ۔ اگر راجن کو ٹرمپ انتظامیہ کی طر ف سے فیڈرل ریزور کے سربراہ کے طور پر انتخاب کر لیا جاتا ہے تو یہ ہندوستان کے لئے کافی بڑا اعزاز ہوگا۔
ریزرو بینک آف انڈیا کے گورنر کے عہدے سے سبکدوش ہونے کے بعد رگھورام راجن امریکہ چلے گئے تھے اور اس وقت شکاگو یونیورسٹی کے بوتھ اسکول میں پڑھا رہے ہیں۔ وہ 2003 سے 2006 کے دوران آئی ایم ایف میں سب سے کم عمر کے چیف اکنامسٹ اور ریسرچ ڈائریکٹر کے طور پر کام کر چکے ہیں۔ سال 2005 میں رگھو رام راجن نے آئی ایم ایف کی ایک کانفرنس کے دوران امریکہ کی پالیسیوں پر سوال اٹھا دئیے تھے اور عالمی مندی کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔ حالانکہ اس وقت وہاں موجود دوسرے اکنامسٹوں نے راجن کو نظر انداز کر دیا تھا۔ اس کے دو سال کے بعد راجن کی پیشین گوئی سچ ثابت ہوئی اور 2008 میں عالمی مندی نے متعدد ممالک کو اپنی زد میں لے لیا۔
ریزرو بینک آف انڈیا کے گورنر کے طور پر رگھو رام راجن کی مدت میں ہندوستان کی مہنگائی کی شرح 9.8 فیصد سے گھٹ کر 4.3 فیصد رہ گئی تھی ۔ حالانکہ ان کی کوشش اس کو 4 فیصد پر مستحکم رکھنے کی تھی۔ وہیں شیئر بازاروں میں بی ایس ای انڈیکس 18900 پوائنٹس کی بڑھت حاصل کر 28400 پوائنٹس کی سطح تک پہنچنے میں کامیاب ہوا تھا۔ ڈالر اور دیگر بیرونی کرنسی کے مقابلہ میں روپیہ مستحکم بھی ہوا تھا۔
لیکن اتنا سب کچھ ہونے پر بھی مودی حکومت نے ان کی مدت میں توسیع نہیں کی تھی بلکہ بی جے پی کے کئی رہنماؤں نے ان پر سوال بھی کھڑے کئے تھے۔ ماہرین کا تو یہاں تک کہنا ہے کہ اگر راجن آر بی آئی کے گورنر ہوتے تو ہندوستانی معیشت کی آج جو حالت ہے وہ نہ ہوتی۔ راجن کے جانے کے بعد ہی مرکزی حکومت نے نوٹ بندی جیسا تباہ کن فیصلہ کیا، کہا جاتا ہے کہ رگھو رام راجن نوٹ بندی کے فیصلے کے خلاف تھے اسی لئے بی جے پی نے ان کی توسیع نہیں کی۔ بہر حال ، رگھو رام راجن کو ان کے ہی ملک میں توسیع نہیں دی گئی اور آج انہیں دنیا کی سپر پاور امریکہ کے فیڈرل بینک کا گورنر بنائے جانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ مودی حکومت آمرانہ فیصلے لیتے وقت غرور سے آنکھیں اس طرح بند کر لیتی ہے کہ پھر چاہے عوام کا نقصان ہو یا ملک کا ،کچھ نہیں دیکھتی۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 01 Nov 2017, 3:49 PM