ایف او سی میٹنگ میں ہندوستان- قطر نے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا

ہندوستان اور قطر کے درمیان دو طرفہ تجارت تقریباً 14 بلین امریکی ڈالر سالانہ ہے اور دونوں ممالک کے درمیان باہمی سرمایہ کاری میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

ہندوستان اور قطر نے اتوار کو قطر کے دوحہ میں فارن آفس کنسلٹیشنز (ایف او سی) کے 5ویں دور میں قابل تجدید توانائی، فن ٹیک، اسٹارٹ اپس اور ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں دو طرفہ تعلقات کو گہرا کرنے کے مواقع پر تبادلہ خیال کیا۔

ایف او سی کی مشترکہ صدارت وزارت خارجہ میں سیکرٹری ( سی پی وی اینڈ او آئی اے) ارون کمار چٹرجی اور قطر کی وزارت خارجہ میں سیکرٹری جنرل احمد حسن الحمادی نے کی۔ ایف او سی کے دوران، دونوں فریقوں نے ہندوستان-قطر دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جامع جائزہ لیا جس میں اعلیٰ سطح کے تبادلے، تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، تعلیم، ثقافت اور عوام سے عوام کے تعلقات شامل ہیں۔ دونوں اطراف نے قابل تجدید توانائی، فن ٹیک، اسٹارٹ اپس اور ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو گہرا کرنے کے مواقع پر بھی تبادلہ خیال کیا۔


واضح رہے کہ ہندوستان اور قطر کے درمیان تاریخی اور کثیر جہتی تعلقات ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے فروری 2024 میں قطر کا سرکاری دورہ کیا اور امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے ملاقات کی۔ اسی وقت، وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے 30 جون 2024 کو قطر کا دورہ کیا اور وزیر اعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی سے بات کی۔ ہندوستان اور قطر کے درمیان دو طرفہ تجارت تقریباً 14 بلین امریکی ڈالر سالانہ ہے اور دونوں ممالک کے درمیان باہمی سرمایہ کاری میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ دونوں فریقین توانائی کے شعبے میں بھی مضبوط شراکت داری رکھتے ہیں۔ قطر میں ہندوستانی برادری کی ایک بڑی موجودگی عوام سے عوام کے مضبوط رشتوں کا ثبوت ہے۔

کل ہونے والی بات چیت سے ہندوستان-قطر دو طرفہ شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔ دونوں فریقوں نے نئی دہلی میں دفتر خارجہ کی مشاورت کا اگلا دور باہمی طور پر مناسب تاریخ پر منعقد کرنے پر اتفاق کیا۔ قطر میں ہندوستانی سفارت خانے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کہا اور کثیر جہتی دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا اور باہمی دلچسپی کے علاقائی اور عالمی مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔