سری لنکا کی صدارتی رہائش گاہ پر مظاہرین کو 1.78 کروڑ ملے

صدر اور وزیراعظم کی جانب سے مستعفی ہونے کے اعلان کے بعد بھی مظاہرین صدر کی رہائش گاہ پر جمع ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ راجا پاکسے کے استعفیٰ کے بعد ہی جائیں گے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

سری لنکا میں مظاہرین نے صدر گوتابایا راجا پاکسے کی سرکاری رہائش گاہ پر قبضہ کر لیاہے اور وہیں جمع بیٹھے ہیں۔ ’اے بی پی‘ کے نیوز پورٹل کے مطابق انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں ایوان صدر کے اندر بھاری رقم ملی ہے۔ اس سے متعلق ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے جس کی تصدیق نہیں کی جا سکتی لیکن اس میں میں مظاہرین ملی رقم گنتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ مظاہرین کا دعویٰ ہے کہ اتوار کو صدر کی سرکاری رہائش گاہ پر انہیں 1,78,50,000 سری لنکن روپے ملے۔

ہفتے کے روز ہزاروں مظاہرین صدارتی رہائش گاہ میں داخل ہوئے۔ اس کے بعد صدر راجا پاکسے نے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا۔ راجا پاکسے نے سری لنکا کی پارلیمنٹ کےا سپیکر مہندا یاپا ابھے وردنے کو مطلع کیا تھا کہ وہ 13 جولائی کو اپنا عہدہ چھوڑ دیں گے۔ اس سے قبل وزیر اعظم رانیل وکرما سنگھے نے بھی مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔


صدر اور وزیر اعظم کی جانب سے استعفوں کے اعلان کے بعد بھی مظاہرین صدارتی رہائش گاہ میں ہی جمع ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ راجا پاکسے کے استعفیٰ کے بعد ہی صدارتی رہائش گاہ خالی کریں گے۔

راجا پاکسے پر مارچ سے مستعفی ہونے کا دباؤ ہےلیکن وہ راشٹرپتی بھون کو اپنے گھر اور دفتر کے طور پر استعمال کر رہے تھے جب مظاہرین نے اپریل کے شروع میں ان کے دفتر پر قبضہ کرنے کے لیے مارچ کیا۔


سری لنکا آزادی کے بعد اپنے بدترین دور سے گزر رہا ہے۔ معاشی بحران میں پھنسے ملک میں اشیائے ضروریہ کی شدید قلت تھی۔ زرمبادلہ کی کمی کی وجہ سے ملک ایندھن اور دیگر ضروری اشیاء کی ضروری درآمدات کی ادائیگی سے قاصر ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔