کم جونگ ان کے بعد اب ٹرمپ نے دی مذاکرات ختم کرنے کی دھمکی

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس ملاقات سے قبل شمالی کوریا کو کچھ شرائط پر عمل کرنا ہو گا اگر ایسا نہیں ہوا تو شاید ملاقات بعد میں کبھی ہو۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ/Getty Images
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ/Getty Images
user

یو این آئی

واشنگٹن: سبھی باتیں ٹھیک ٹھاک سمت میں جارہی تھیں ،جنوبی و شمالی کوریا سے خوشگوار خبریں دنیا کو مل رہی تھیں۔ شمالی کوریا نے خود ان تمام مراکز کو ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا جہاں نیوکلیائی ٹسٹ ہوئے تھے۔اسی درمیان یہ بات بھی طے ہوگیا کہ شمالی کوریاکے سربراہ کم جونگ ان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آئندہ ماہ ملاقات کرنے جارہے ہیں ۔

لیکن کم جونگ ان نے جنوبی کوریا اور امریکہ سمیت دنیا کو یہ کہہ کر چونکا دیا کہ وہ امریکہ و جنوبی کوریا سے مذاکرات ختم کرسکتے ہیں کیونکہ یہ دونوں ممالک شمالی کوریا پر ضرورت سے دباؤ ڈال رہے ہیں۔

اسی پس منظر میں اب امریکی صدر ٹرمپ کا یہ بیان آیا ہے کہ اس چیز کے قوی امکانات ہیں کہ آئندہ ماہ ان کی شمالی کوریا کے رہنما کے ساتھ ملاقات نہیں ہو پائے گی۔

بی بی سی کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ اس ملاقات سے قبل شمالی کوریا کو کچھ شرائط پر عمل کرنا ہو گا اگر ایسا نہیں ہوا تو شاید ملاقات بعد میں کبھی ہو۔یہ بات انھوں نے جنوبی کوریا کے صدر مون جائے اِن سے وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات کے بعد کہی۔

شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ نے اس کے یک طرفہ طور پر جوہری ہتھیاروں سے دستبردار ہونے پر اصرار کیا تو وہ یہ ملاقات منسوخ کر دے گا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ تو نہیں بتایا کے امریکہ نے شمالی کوریا کے سامنے کون سی شرائط رکھی ہیں لیکن شمالی کوریا کے ہتھیاروں سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’’جوہری ہتھیاروں سے پاک ہونا لازمی ہے۔ ‘‘

یہ ملاقات 12 جون کو سنگاپور میں کی جانی تھی۔ جس کے بعد دونوں کوریاؤں کے رہنماؤں کے درمیان اپریل میں ملاقات طے ہے۔شمالی کوریا نے خیر سگالی کے طور پر رواں ہفتے ایک جوہری تنصیب کو ختم کرنا تھا لیکن خراب موسم کے باعث یہ کارروائی تاخیر کا شکار ہوئی ہے۔

انھوں نے صحافیوں سے کہا ’ ’ہم دیکھیں گے کہ کیا ہوتا ہے۔ہم نے کچھ شرائط رکھی ہیں جن پر ہم عمل چاہتے ہیں اور میرا خیال ہے کہ ان پر عمل ہونا چاہیے اگر ایسا نہیں ہوتا تو یہ ملاقات نہیں ہوگی۔‘‘ امریکی صدر کا مزید کہنا تھا’ ’آپ معاہدوں کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے۔ ایسے معاہدے جو 100 فیصد یقینی ہوں۔ اور ایسے معاہدے جن کے ہونے کا کوئی امکان نہیں ہوتا وہ ہو جاتے ہیں۔ کبھی کبھار یہ بہت آسانی سے ہو جاتا ہے۔‘‘

اس سے پہلے امریکی نائب صدر مائیک پینس بھی شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کو متنبہ کر چکے ہیں کہ وہ اگلے ماہ صدر ٹرمپ سے ہونے والی ملاقات کو سنجیدگی سے لیں ورنہ صدر ٹرمپ میٹنگ سے واک آؤٹ بھی کر سکتے ہیں۔

امریکی ٹی وی چینل ’فوکس نیوز‘ کو دئیے گئے انٹرویو میں امریکی نائب صدر نے کہا کہ اگر شمالی کوریا کے رہنما نے اس ملاقات کو مذاق سمجھا تو یہ ان کی بہت بڑی غلطی ہو گی۔شمالی کوریا نے جنوبی کوریا کے ساتھ اعلی سطحی مذاکرات یہ کہتے ہوئے منسوخ کر دی تھی کہ اس کی امریکہ کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں اشتعال انگیز اور حملے کی تیاری ہیں۔

اس کے بعد پیونگ یونگ نے امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن پر غیر ذمہ دارانہ بیان دینے کا الزام ائد کیا ، جنہوں نے یہ تجویز پیش کی تھی کہ شاید شمالی کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے لیے لیبیا جیسا ماڈل استعمال کیا جائے گا۔

تاہم بعد میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اس بات کی تردید کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ شمالی کوریا کے ساتھ لیبیا جیسا سلوک نہیں کیا جائے گا۔

’نیو یارک ٹائمز ‘نے اتوار کو ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکی صدر اپنے رفقا اور مشیر وں سے صلاح لے رہے ہیں کہ کیا ان کو اس ملاقات کو منسوخ کر دینا چاہیے۔

دوسری جانب شمالی کوریا میں جوہری تجربوں کی سائٹ کو تباہ کرنے کی تقریب کے لیے برطانیہ، امریکہ، روس اور چین سے صحافی شمالی کوریا پہنچ گئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔