کم جونگ ان نے ایک بار پھر امریکہ کی ٹینشن بڑھائی، جنوبی کوریا کی جانب میزائل داغا
کم جونگ ان اس وقت روس کے دورے پر ہیں۔ اس دوران بیلسٹک میزائل شمالی کوریا سے داغا گیا ہےجس سے ایک بار پھر جنوبی کوریا اور شمالی کوریا کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے۔
شمالی کوریا اور جنوبی کوریا کے درمیان ایک بار پھر کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ شمالی کوریا نے کم جونگ ان کے دورہ روس کے دوران بیلسٹک میزائل داغا ہے۔ جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے مطابق شمالی کوریا نے اپنے مشرقی ساحل سے ایک ’نامعلوم بیلسٹک میزائل‘ داغا ہے۔ بدھ کی صبح فائر کیے گئے اس میزائل کے بارے میں جاپان کو بھی معلوم ہوا۔ اس حوالے سے جاپان کے کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ میزائل سمندر میں گرا ہے۔
یہ بیلسٹک میزائل شمالی کوریا کی جانب سے اس وقت داغا گیا ہے جب اس کے رہنما کم جونگ ان روس میں ہیں اور وہاں صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ کئی معاملات پر بات چیت کریں گے۔ ان میں اسلحہ کی فروخت کا ایجنڈا سرفہرست بتایا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ شمالی کوریا نے 2017 میں اپنے جوہری میزائل پروگرام پر اقوام متحدہ کی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس سال کئی میزائل تجربات کیے ہیں۔ پیونگ یانگ نے 30 اگست کو دو مختصر فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل بھی فائر کیے تھے، جب کہ کم نے گزشتہ ہفتے ملک کی پہلی 'اسٹریٹجک نیوکلیئر حملہ' آبدوز، ہیرو کِم کن اوک کی لانچنگ میں بھی شرکت کی تھی۔
دونوں ممالک کے درمیان دشمنی کی وجہ کیا ہے؟
شمالی کوریا اور جنوبی کوریا کے درمیان تعلقات ہمیشہ خراب رہے ہیں۔ دونوں 76 سال سے ایک دوسرے کے خلاف محاذ چلا رہے ہیں۔ تاہم اس میں شمالی کوریا نے ہمیشہ پڑوسی ملک کے خلاف اشتعال انگیز کارروائی کی ہے۔ لیکن 76 سال پہلے ایسی کوئی کشیدگی نہیں تھی۔ دونوں ممالک پہلے ایک ہی کوریا کا حصہ تھے۔ اس وقت کوریا پر جاپان کی حکومت تھی۔ 1945 میں دوسری جنگ عظیم میں شکست کے بعد جاپان نے اتحادیوں کے سامنے ہتھیار ڈال دیے تھے۔ اس کے بعد سوویت یونین نے کوریا کے شمالی حصے پر قبضہ کر لیا جب کہ جنوبی حصے پر امریکہ نے قبضہ کر لیا۔ تین سال بعد امریکہ نے اقوام متحدہ کے ذریعے کوریا کو ایک قوم بنانے کی پہل کی اور مئی 1948 میں انتخابات کرائے گئے۔ شمالی حصے نے اس الیکشن میں حصہ نہیں لیا جبکہ جنوبی حصے میں انتخابات ہوئے اور یہ جمہوریہ کوریا (جنوبی کوریا) کے نام سے ایک ملک بن گیا۔ لیکن شمالی کوریا کے علاقے نے اس حکومت کو ماننے سے انکار کر دیا۔
ستمبر 1948 میں شمالی کوریا نے ڈیموکریٹک پیپلز ریپبلک آف کوریا (شمالی کوریا) کو ایک علیحدہ ملک کے طور پر بنانے کا اعلان کیا۔ اس طرح ایک کوریا سے دو ملک بنے۔ لیکن ان کے درمیان کشیدگی کم نہیں ہوئی۔ دونوں ممالک کے درمیان ایک دوسرے کے حوالے سے بہت سے اختلافات ہیں۔ شمالی کوریا کے کم جول ان نے 25 جون 1950 کو جنوبی کوریا پر جنگ کے ذریعے قبضہ کرنے کے مقصد سے حملہ کیا۔ شمالی کوریا جنگ جیتنے ہی والا تھا کہ امریکہ اپنے 15 اتحادیوں کے ساتھ جنوبی کوریا کی مدد کے لیے فوج کے ساتھ پہنچا اور شمالی کوریا ہار گیا۔ جنگ 1953 میں ختم ہوئی لیکن اس کا درد آج بھی برقرار ہے۔ شمالی کوریا اس شکست کو کبھی فراموش نہیں کر سکا اور وہ مسلسل جنوبی کوریا کے خلاف اشتعال انگیزی کی کوشش کرتا رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔