مساجد پر حملہ: ڈونالڈ ٹرمپ کو ’ہیرو‘ مانتا ہے آسٹریلوی دہشت گرد برینٹن
انگریزی اخبار ’دی سن‘ کے مطابق حملہ آور ڈونالڈ ٹرمپ کو اپنا ہیرو مانتا ہے۔ اس نے اپنے منشور ’دی گریٹ رپلیسمنٹ‘ میں لکھا ہے کہ ’’حملہ آوروں کو دکھانا ہے کہ ہماری زمین کبھی بھی ان کی زمین نہیں ہوگی۔‘‘
نیوزی لینڈ کے کرائسٹ چرچ میں جمعہ کی صبح ایک بندوق بردار حملہ آور نے اندھا دھند گولی باری کر 49 لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا جب کہ 48 لوگ زخمی ہو گئے۔ بتایا جا رہا ہے کہ حملے کے وقت مسجد میں کثیر تعداد میں لوگ موجود تھے۔ میڈیا رپورٹس میں حملہ آور کی جانکاری سامنے آئی ہے۔ اس کا نام برینٹن ٹیرینٹ ہے جو برطانوی نژاد ہے اور آسٹریلیا میں رہتا ہے۔ حملے سے قبل ٹیرینٹ نے ایک منشور بھی تحریر کیا تھا اور اس میں اس نے دہشت گردانہ حملوں میں مارے گئے ہزاروں یوروپی شہریوں کے موت کا بدلہ اور سفید فاموں کی بالادستی کو قائم کرنے کے لیے دوسرے ممالک سے آئے لوگوں کو باہر نکالنے کی بات کی ہے۔
انگریزی اخبار ’دی سن‘ کے مطابق حملہ آور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو اپنا ہیرو تصور کرتا ہے۔ اس نے اپنے منشور ’دی گریٹ رپلیسمنٹ‘ میں اس حملے کو انجام دینے کی وجہ بھی بتائی ہے۔ اس نے لکھا ہے کہ ’’حملہ آوروں کو دکھانا ہے کہ ہماری زمین کبھی بھی ان کی زمین نہیں ہوگی۔ ہمارے گھر ہمارے اپنے ہیں اور جب تک ایک سفید فام شخص رہے گا، تب تک وہ کبھی جیت نہیں پائیں گے۔ یہ ہماری زمین ہے اور وہ کبھی بھی ہمارے لوگوں کی جگہ نہیں لے پائیں گے۔ دیکھا جائے تو یہ ایک دہشت گردانہ حملہ ہے، لیکن میرا ماننا ہے کہ یہ قبضے والی طاقت کے خلاف ایک کارروائی ہے۔‘‘
منشور میں برینٹن ٹیرینٹ نے خود کو معمولی سفید فام شخص بتایا ہے جس کی پیدائش آسٹریلیا میں ایک کم آمدنی والے خاندان میں ہوئی تھی۔ ’حملہ کیوں کیا‘ عنوان کے تحت اس نے لکھا ہے کہ یہ ’’غیر ملکی حملہ آوروں کے ذریعہ ہزاروں لوگوں کی موت‘ کا بدلہ لینے کے لیے ہے۔
حملہ آور برینٹن ٹیرینٹ نے اپنے منشور میں ترکی کو ناٹو ممالک میں شامل کیے جانے پر بھی اعتراض ظاہر کیا۔ اس کا ماننا ہے کہ ترکی بیرون ملک ہے اور وہ یوروپ کا دشمن ہے۔ حملہ آور کو فرانس کے لبرل صدر بھی پسند نہیں ہیں۔ وہ انھیں سفید فام مخالف قرار دیتا ہے۔ اس نے لکھا ہے کہ یوروپی ممالک پر ہوئے دہشت گردانہ حملے نے اسے بہت تکلیف پہنچائی ہے اور اس کے بعد اس نے طے کیا کہ جمہوری، سیاسی حل کی جگہ پرتشدد انقلابی راستہ اختیار کرنا ہی مناسب ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 15 Mar 2019, 6:10 PM