سری لنکا: بندوقوں کے سایہ میں نماز جمعہ کی ادائیگی

سری لنکا کے کینڈی علاقہ میں مسلم مخالف تشدد کے بعد ایمرجنسی کا نفاذ کیا گیا ہے جس کے باعث مسلمانوں نے نماز جمعہ پولس اور فوج کی حفاظت کے سایہ میں کھلے میدان میں ادا کی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

کینڈی: سری لنکا میں مسلم مخالف فسادات کے بعد نماز جمعہ سے قبل مسجدو ں کے ارد گرد سیکورٹی بڑھادی گئی اور نمازیوں نے 9 مارچ کو نماز جمعہ کی ادائےگی فوج اور پولس کی حفاظت میں میں ادا کی۔

سری لنکا کے علاقے کینڈی میں مسلم مخالف فسادات ہوئے تھے اور چار دنوں میں کم ازکم تین افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ بڑے پیمانے پر مسلمانوں کی دکانوں اور کاروبار کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔

پاکستانی روزنامہ جنگ کے مطابق کینڈی میں نمازجمعہ کھلے میدانوں میں ادا کی گئی اور اس دوران پولس اور فوج کے اہلکارنماز جمعہ کے اجتماعات کے اردگرد پٹرولنگ کرتے رہے۔ پولس کے مطابق کینڈی میں 30 گھنٹوں کے دوران کوئی بڑا ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔

مسلمانوں پر بودھ پیروکاروں کے حملے کی مخالفت میں مسلمانوں نے اپنے کاروبار جمعہ کو بھی بند رکھے۔ گزشتہ روز آرمی چیف نے متاثرہ علاقوں کے دورے میں تمام مسجدوں کی سیکورٹی کی یقین دہانی کرائی تھی۔ پیر سے شروع ہونے والے فسادات میں بودھ پیروکاروں نے مسلمانوں کے 200 سے زائد گھر اور گاڑیوں کو نذر آتش کیا ہے۔

تشدد کے خلاف بودھ مذہبی رہنماؤں کا احتجاج

ادھر سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو میں بودھ مذہبی رہنماؤں سمیت سینکڑوں کارکنوں نے مسلم مخالف کارروائیوں اور تین افراد کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے احتجاجی ریلی نکالی۔ نیشنل بھیکو فرنٹ کا کہنا تھا کہ خاموش مظاہرے کا مقصد تصادم اور مذہبی منافرت کے ذریعے قومی اتحاد کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی مذمت اور حوصلہ شکنی کرنا ہے۔

سری لنکائی عوام کی اکثریت نے سوشل میڈیا میں مسلمانوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا اور جمعہ کے روز کئی مذہبی رہنماؤں نے اظہار یک جہتی کے لیے مسجدوں کا دورہ کیا۔ پاکستانی اخبارروزنامہ ’ڈان‘کے مطابق کولمبو میں ہی ایک روز قبل مقالی سنہالی تنظیموں کے علاوہ مسلم سول سوسائٹی گروپس نے بھی ان کارروائیوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ذمہ داران کے خلاف سخت اقدامات کا مطالبہ کیا تھا۔

سری لنکا: بندوقوں کے سایہ میں نماز جمعہ کی ادائیگی

سری لنکا کے شہر کینڈی میں رواں ہفتے کے آغاز میں اس وقت حالات کشیدہ ہوئے تھے جب ایک ہفتہ قبل ایک مقامی شخص کو مبینہ طور پر چار مسلمانوں نے ہلاک کردیا تھا جس کے بعد ایک مسلمان نوجوان کی جلی ہوئی حالت میں لاش برآمد ہوئی تھی۔

بعد ازاں بدھ انتہا پسند گروپوں نے مساجد کو نذر آتش کرنے کے علاوہ مسلمانوں کے کاروبار کو نقصان پہنچایا تھا اور کینڈی میں ہی مسلمانوں کے گھروں اور ان کی گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا تھا۔ سری لنکا کی حکومت نے حالات کشیدہ ہونے کے سبب کرفیو نافذ کرکے فوج کو طلب کرلیا تھا اور پولس کی پیٹرولنگ میں اضافہ کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا میں مسلم مخالف تشدد، ایمرجنسی نافذ

پولس کا کہنا تھا کہ حالات کو خراب کرنے والے کلیدی ملزموں کے علاوہ دیگر 145 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں سے ایک کی شناخت مسلمان مخالف کارکن کے طور پر ہوئی تھی جو سوشل میڈیا میں انتہا پسندانہ پیغامات پوسٹ کرتا تھا۔

یاد رہے کہ 2014 میں بھی بودھ انتہا پسندوں کی جانب سے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے واقعات سامنے آئے تھے اس وقت 4 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

حالیہ واقعات کے حوالے سے اے ایف پی کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سری لنکا کی حکومت کے مطابق سیاحت کے لیے مشہور شہر کینڈی میں پولس کی جانب سے مسلمانوں اور ان کے گھروں پر حملے روکنے میں ناکامی کے بعد حکومت غیر معمولی اقدامات اٹھا رہی ہے۔

سری لنکا: بندوقوں کے سایہ میں نماز جمعہ کی ادائیگی

کینڈی میں کرفیو نافذ ہونے کے باوجود بودھ مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد کی جانب سے رات میں کئے گئے حملے کے بعد بڑی تعداد میں مسلح پولس کمانڈوز تعینات کر دیئے گئے ہیں۔ سری لنکا کے وزیر اعظم رانِل وِکرماسِنگھے نے پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ ’حکومت عوام، بالخصوص مسلمانوں کی حفاظت کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھا رہی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ پولس کی جانب سے سیکورٹی غفلت کی تحقیقات کا بھی آغاز کردیا گیا ہے، جس کی وجہ سے بودھ مذہب سے تعلق رکھنے والی اکثریتی سنہلی برادری کے مشتعل افراد کو مسلمانوں کی مساجد کے علاوہ گھروں اور دُکانوں کو نذرآتش کرنے کا موقع ملا۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 10 Mar 2018, 3:28 PM