کیوبا میں مسافر طیارہ گر کر تباہ، 100 سے زائد افراد ہلاک
کیوبا کے سرکاری میڈیا کے مطابق ملکی دارالحکومت ہوانا کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ایک مسافر طیارہ ٹیک آف کرتے ہوئے تباہ ہو گیا۔ بوئنگ737 طیارے میں مسافروں اور عملے کے ارکان سمیت کل 113 افراد سوار تھے۔
ہوانا: کیوبا کے دارالحکومت ہوانا کے سب سے بڑے ہوائی اڈے سے آج ایک بوئنگ -737 مسافر بردار طیارہ پرواز کے کچھ دیر بعد ہی گر کر تباہ ہو گیا جس میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے۔
ہوانا کے خوزے مارتی انٹرنیشنل ایئر پورٹ سے جمعہ 18 مئی کی شام ملنے والی مختلف نیوز ایجنسیوں کی ابتدائی رپورٹوں کے مطابق یہ مسافر ہوائی جہاز ایئر پورٹ کے قریب ہی ایک علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا اور حادثے کی جگہ سے دھوئیں کے گہرے بادل آسمان کی طرف اٹھتے ہوئے دکھائی دیے۔
کیوبا کے سرکاری ٹیلی ویژن چینل کیوبا ٹی وی نے اس حادثہ کی اطلاع دی۔ طیارہ کا ملبہ ہوانا سے 20 کلومیٹر دور جنوب میں بوئےروژ کے زرعی علاقے میں برآمد کیا گیا۔
اس حادثے کے بعد سرکاری میڈیا پر دکھائی جانے والی فوٹیج میں اس طیارے کے مختلف ٹکڑے ایک نیم جنگلاتی علاقے میں جلتے ہوئے دیکھے جا سکتے تھے اور فائر بریگیڈ کے بہت سے کارکن شعلوں کی لپیٹ میں آئے ہوئے بوئنگ 737 کے ان ٹکڑوں میں لگی آگ بجھانے میں مصروف تھے۔
مقامی باشندوں نے بتایا کہ اس حادثے کے بعد موقع پر پہنچ جانے والی ایمبولینسوں کے ذریعے ان متعدد افراد کو وہاں سے مختلف ہسپتالوں کی طرف لے جاتے ہوئے دیکھا گیا، جنہیں جلدی میں تباہ شدہ طیارے کے مختلف حصوں یا کریش کی جگہ سے بچا لیا گیا تھا۔
بتایا گیا ہے کہ اس بوئنگ طیارے میں سوار مسافروں کی تعداد 104 اور عملے کے ارکان کی تعداد نو تھی۔ یہ ہوائی جہاز میکسیکو کی کمپنی Damojh کی ملکیت تھا اور اسے کیوبا کی سرکاری ایئر لائن استعمال کرتی تھی۔ یہ مسافر پرواز کیوبا کے دارالحکومت ہوانا سے ملک کے مشرقی شہر ہولگوئن جا رہی تھی۔
اس حادثے کے بعد، جس کی ممکنہ وجوہات کے بارے میں حکام نے کچھ نہیں کہا، کیوبا کے صدر میگوئل دیاز کانیل بھی موقع پر پہنچ گئے۔ ان کے مطابق اس ہوائی جہاز کی تباہی کے نتیجے میں ہلاک یا زخمی ہونے والوں کی تعداد کافی زیادہ ہے۔
کیوبا کے شہری ہوا بازی کے شعبے کا سلامتی کا ریکارڈ بہت خراب ہے اور سرکاری ایئر لائن حالیہ چند ماہ کے دوران تکنیکی مسائل اور مجموعی طور پر کافی بری حالت کی وجہ سے اپنے کئی مسافر طیاروں کا استعمال بند بھی کر چکی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔