شنگھائی میں لاک ڈاؤن کے باعث طبی خدمات درہم برہم
چینی حکومت نے شنگھائی میں کورونا کیسز میں کمی کے پیش نظر لاک ڈاؤن میں نرمی شروع کردی ہےلیکن اس سے صورتحال دوبارہ خراب ہو سکتی ہے۔
عام طور پر ایسی خبریں چین سے نہیں آتیں کیونکہ سختی ایسی ہے کہ حکومت کی ناکامی کے معاملے اکثر دبا دیے جاتے ہیں، لیکن اس بار ملک کے اقتصادی دارالحکومت شنگھائی میں لاک ڈاؤن کے دوران صحت کی خدمات کے منہدم ہونے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔
ان حالات میں سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کو اپنے پیاروں کے لیے کس طرح مدد کو متحرک کرنا پڑ رہا ہے۔ تقریباً 25 ملین کی آبادی والے اس شہر کو اس وقت چین میں کورونا انفیکشن کی سنگین صورتحال کا سامنا ہے۔
خبروں کے مطابق لاک ڈاؤن نے شنگھائی میں دیگر بیماریوں میں مبتلا مریضوں کے سامنے تشویشناک صورتحال پیدا کردی ہے۔ کیونکہ صحت کا پورا نظام اس وقت کورونا انفیکشن کو کنٹرول کرنے اور اس سے بیمار ہونے والے مریضوں کی دیکھ بھال میں مصروف ہے۔
جو مریض دوسری بیماریوں میں مبتلا ہیں ان مریضوں کے رشتہ دار بتاتے ہیں، 'کچھ اسپتالوں میں غیر کورونا مریضوں کا علاج وغیرہ کیا جا رہا ہے لیکن عام لوگوں کی وہاں رسائی نہیں ہے۔ عام لوگ ٹرانسپورٹ خدمات تک رسائی حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ انہیں رہائشی احاطے سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہے۔ تاہم مارچ کے مہینے میں حکومت نے ہسپتالوں کو ہدایت کی تھی کہ وہ دیگر بیماریوں میں مبتلا مریضوں کے علاج کے لیے 'گرین چینل' استعمال کریں اور ان کا علاج کروائیں لیکن اس کے باوجود بہت سے مریض اب بھی ہسپتالوں کی خدمات تک رسائی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
محکمہ صحت کے طبی اہلکار بھی نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہیں۔ ان کے مطابق حکومت نے شنگھائی میں کورونا کیسز میں کمی کے پیش نظر لاک ڈاؤن میں نرمی شروع کردی ہےلیکن اس سے صورتحال دوبارہ خراب ہو سکتی ہے۔ اب چند ہفتوں تک، یہاں انفیکشن کی شرح زیادہ رہنے کا امکان ہے۔ اس سلسلہ میں حکومت کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔