فیس بک کے سی ای او زکربرگ نے معافی مانگی، کئی سوالوں سے پریشان ہوئے

فیس بک کے سی ای او نے ڈاٹا لیک معاملے میں امریکی سینٹ کے سامنے اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے معافی مانگی ہے اور یقین دلایا ہے کہ وہ ہندوستان میں ہونے والے عام انتخابات کو متاثر نہیں ہونے دیں گے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

فیس بک کے سی ای او مارک زکربرگ نے ڈاٹا لیک معاملے میں امریکی سینٹ کے سامنے معافی مانگی اور اپنی غلطیوں کی پوری طرح ذمہ داری لی اور یقین دلایا کہ سال2019 میں ہونے والے ہندوستانی عام انتخابات کا وہ پوری طرح دھیان رکھیں گے اور کسی بھی صورت میں ان کے نتائج کو متاثر نہیں ہونے دیں گے۔

زکر برگ کا یہ بیان کافی اہم ہے کیونکہ فیس بک پر الزام لگ رہے ہیں کہ روس نے امریکہ کے صدارتی انتخابات کو متاثر کیا تھا اور اس کے علاوہ فیس بک پر بریکزٹ کو بھی متاثر کرنے کا الزام ہے۔

امریکی کانگریس کے سامنے زکر برگ نے کیمبرج انالیٹیکا ڈاٹا لیک کو لے کر تیکھے سوالوں کے جواب دئیے۔ اس دوران 44سینیٹرس نے ان سے ایک ایک کر کے سوال پوچھے اور ہر سینیٹر کو پانچ منٹ ملے جبکہ یہ سنوائی پانچ گھنٹے تک چلی اور اس میں دو وقفے بھی ہوئے۔

زکربرگ نے کہا کہ سال2108 انتخابات کی نظر سے انتہائی اہم سال ہے کیونکہ اس سال امریکہ میں وسط مدتی انتخابات ہونے ہیں اور ساتھ میں ہندوستان، پاکستان، برازیل جیسے ممالک میں بھی انتخابات ہیں اور وہ سب کچھ کریں گے جس سے انتخابات متاثر نہ ہوں۔

زکر برگ نے بتایا کہ ’’فیس بک ایک نیا مصنوعی انٹلیجینس ٹول بنائے گا جو کہ ہزاروں اکاؤنٹس کی شناخت کر کے انہیں ڈلیٹ کرے گا۔ ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ صرف ٹولس ہی نہ بنائیں بلکہ یہ بھی یقینی بنائیں کہ ان ٹولس کا استعمال اچھے کام کے لئے ہو۔ زکر برگ نے کہا کہ یہ میری غلطی ہے اور مجھے اس کا افسوس ہے۔ میں نے اسے چلایا اور یہاں جو کچھ ہوا اس کے لئے میں ذمہ دار ہوں ۔

زکربرگ سے سینکڑوں سوال کئے گئے لیکن سینیٹر ڈک ڈربن نے جب ان سے پوچھا کہ کیا وہ اس ہوٹل کا نام بتانا پسند کریں گے جس میں انہوں نے کل رات قیام کیا تھا ؟ اس سوال کا نفی میں جواب دینے سے پہلے زکربرگ آٹھ سیکنڈ خاموش رہے ۔ ڈربن نے ایک اور سوال کیا کہ اگر آپ کسی کو پرسنل میسیج بھیجیں تو کیا آپ ہمیں بتا سکتے ہیں کہ آپ نے کس کو میسیج کیا اور اس سوال کا جواب دینے سے بھی زکر برگ کتراتے نظر آئے۔ زکر برگ نے ڈربن سے اتفاق کرتے ہوئے کہا ’’میرے خیال میں اس بات پر سب کا کنٹرول ہونا چاہئے کہ ان کی ذاتی معلومات کس طرح سے استعمال کی جا رہی ہیں‘‘۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔