نیوزی لینڈ: دو مساجد پر حملہ کرنے والا عدالت میں پیش، 9 ہندوستانی نژاد شہری ’لاپتہ‘

نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں ہوئے دو دہشت گرد حملوں کے کلیدی مجرم برینٹن کو عدالت میں پیش کر دیا گیا ہے

سوشل میڈیا 
سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

کل نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں ہوئے دو دہشت گرد حملوں میں 49 افراد ہلاک اور درجنوں افراد زخمی ہوئے ہیں اور ان حملوں پر نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جاسنڈا آرڈن نے اپنے بیان میں بتایا ہے کہ حملہ آور کے پاس پانچ گنیں تھیں اور ان کے پاس اس کا لائسینس بھی تھا۔ اس دوران حملہ آور برینٹن جس کی عمر 28 برس ہے کو عدالت میں قتل کے الزامات عائد کیے گئے۔ جبکہ حکام کی تحویل میں دو اور لوگ بھی موجود ہیں۔

حملے کے ایک دن بعد کرائسٹ چرچ میں نیو زی لینڈ کی وزیراعظم نے کہا کہ ’گن سے متعلق ملک کا قانون تبدیل کیا جائے گا۔‘انھوں نے بتایا کہ زیر حراست افراد میں سے کسی کا بھی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ملا۔ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جاسنڈا آرڈرن نے مسجد پر فائرنگ کے واقعے کو دہشتگردی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ نیوزی لینڈ کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے۔

ان حملوں میں کل 48 افراد حملے میں زخمی ہوئے ہیں ۔ بنگلہ دیش، انڈیا اور انڈونیشیا کا کہنا ہے کہ ان کے شہری ان حملوں میں ہلاک ہوئے ہیں۔ہندوستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق نو ہندوستانی نژاد مسلمان ابھی تک لاپتہ ہیں۔ بنگلہ دیشی نژاد آٹھ لوگ لاپتہ ہیں اور پانچ پاکستانی نژاد افراد لاپتہ ہیں ۔

پولیس نے ایک شخص پر قتل کا الزام عائد کیا ہے اور اسے کل عدالت میں پیش کیا جائے گا۔پولیس کمیشنر مائیک بُش کے مطابق تین اور افراد میں ایک عورت بھی شامل ہے جن کے قبضے سے اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد ملا اور وہ حراست میں ہیں۔پولیس کمشنر نے بتایا حراست میں لیے جانے والے تین افراد میں سے ایک کو رہا کر دیا گیا جبکہ باقی سے پوچھ گچھ ہو رہی ہے۔پولیس کمیشنر مائیک بُش کے مطابق حملے ڈین ایوینیو پر واقع مسجد النور اور لِن ووڈ مسجد میں پیش آئے۔

حملہ آور جس نے سر پر لگائے گئے کیمرے کی مدد سے النور مسجد میں نمازیوں پر حملے کو فیس بک پر لائیو دکھایا، اپنے آپ کو اٹھائیس سالہ آسٹریلین برینٹن ٹارنٹ بتایا۔ اس فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ کس طرح النور مسجد کے اندر مرد، عورتوں اور بچوں پر اندھادھند فائرنگ کر رہا ہے۔۔

دوسری جانب مسجد النور میں موجود عینی شاہد عوام علی نے حملے کا آنکھوں دیکھا حال بیان کرتے ہوئے ریڈیو نیوزی لینڈ کو بتایا ’اس شخص نے فائر کرنا شروع کر دیا، ہم سب نے بس بچنے کے لیے پناہ لی۔‘

’جب ہمیں گولیاں چلنے کی آواز آنا رک گئی تو ہم کھڑے ہوئے اور ظاہر ہے کچھ لوگ مسجد سے باہر بھاگ گئے۔ جب وہ واپس آئے تو وہ خون سے لت پت تھے۔ ان میں سے چند لوگوں کو گولیاں لگیں تھیں اور تقریباً پانچ منٹ بعد پولیس موقعے پر پہنچ گئی اور وہ ہمیں باحفاظت باہر لے آئے۔‘ ادھر کرائسٹ چرچ شہر کی میئر لیئین ڈلزیل نے ’المناک‘ حملے کے بارے میں جاری ایک بیان میں کہا کہ ’آج ہمارا شہر ہمیشہ کے لیے بدل گیا ہے۔‘انھوں نے پولیس اور متاثرین کا خیال کرنے والے لوگوں کا شکریہ ادا کیا ہے اور لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ’ایک دوسرے کا خیال رکھیں۔‘

حکومتی اعدادوشمار کے مطابق نیوزی لینڈ کی آبادی کا صرف 1.1 فیصد حصہ مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ سنہ2013 میں کی گئی مردم شماری کے مطابق نیوزی لینڈ میں 46000 مسلمان رہائش پزیر تھے، جبکہ 2006 میں یہ تعداد 36000 تھی۔ سات سالوں میں 28 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا اور یہ تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔

(بی بی سی اردو کے انپٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔