امریکہ میں صدارتی انتخاب سے عین قبل سابق ماڈل نے ڈونالڈ ٹرمپ پر لگایا چھیڑ چھاڑ کا الزام

اسٹیسی ولیمس نے میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ ٹرمپ سے جیفری ایپسٹین کے ذریعہ ملی تھیں، ایپسٹین 1993 میں انھیں ٹرمپ سے ملانے کے لیے لے کر آیا تھا۔

ڈونالڈ ٹرمپ، تصویر یو این آئی
ڈونالڈ ٹرمپ، تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

امریکہ میں صدارتی انتخاب کی سرگرمیاں چل رہی ہیں۔ ہند نژاد کملا ہیرس اور ڈونالڈ ٹرمپ کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اس درمیان ایک سابق ماڈل نے ڈونالڈ ٹرمپ پر چھیڑ چھاڑ کا الزام عائد کر سنسنی پیدا کر دی ہے۔ چھیڑ چھاڑ کا یہ الزام اسٹیسی ولیمس نے الزام عائد کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ 1990 کی دہائی کا آغاز تھا جب ٹرمپ ٹاور میں سابق صدر نے ان کے ساتھ غلط حرکت کی تھی۔

یہ بیان اسٹیسی ولیمس نے ’سی این این‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ ٹرمپ سے جیفری ایپسٹین کے ذریعہ ملی تھیں۔ اسٹیسی کا کہنا ہے کہ ایپسٹین انھیں 1993 میں ٹرمپ سے ملانے لے گئے تھے۔ اس وقت وہ 20 سال کی تھیں اور ایپسٹن کو ڈیٹ کر رہی تھیں۔ ٹرمپ ٹاور پہنچنے پر ٹرمپ نے انھیں چھو کر استقبال کیا۔ سابق ماڈل کا الزام ہے کہ ٹرمپ نے ان کے پرائیویٹ پارٹس کو بھی چھوا تھا۔ اسٹیسی کہتی ہیں کہ ’’میں اس وقت حیران رہ گئی۔ میری سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ میرے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔ اس وقت ٹرمپ اور ایپسٹین آپس میں باتیں کر رہے تھے، جبکہ ٹرمپ کے ہاتھ میرے اوپر ہی تھے۔ میں اس وقت شاید مسکرانے کی کوشش کر رہی تھی۔ لیکن یہ میرے لیے بے حد خراب تجربہ تھا۔ یہ میری زندگی کے سب سے عجیب لمحات میں سے ایک تھا۔‘‘


انٹرویو کے دوران اسٹیسی ولیمس نے یہ بھی جانکاری دی کہ انھیں ٹرمپ کی جانب سے ایک پوسٹ کارڈ ملا تھا، جو کہ کوریئر کے ذریعہ ان کی ماڈلنگ ایجنسی کو دیا گیا تھا۔ اس میں ’پام ساحل‘ کی تصویریں تھیں جن میں ان کے ’مار اے لاگو ریسورٹ‘ کو دکھایا گیا تھا۔

اس درمیان ٹرمپ کی انتخابی مہم نے صدارتی عہدہ کے لیے ووٹنگ سے عین قبل لگائے گئے ان الزامات کو خارج کر دیا ہے۔ انھوں نے ان الزامات کو سیاست سے متاثر بتایا ہے۔ ٹرمپ کی انتخابی مہم کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے کہا کہ یہ دعویٰ کملا ہیرس کی ٹیم کے ذریعہ انتخابی تشہیر کو متاثر کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ ٹرمپ پر پہلے بھی ایسے الزامات لگتے رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔