امریکی انتخابات بائیڈن-نیتن یاہو کی دوستی میں دراڑ کی وجہ بن سکتے ہیں
امریکی صدر جو بائیڈن اور بینجمن نیتن یاہو بہت گہرے دوست ہیں لیکن غزہ کے حوالے سے دونوں رہنماؤں کی سوچ ایک دوسرے سے مختلف ہے۔
اسرائیل اور حماس کی جنگ میں دونوں طرف سے اب تک ہزاروں افراد مارے جا چکے ہیں۔ چند دنوں کے لیے جنگ بندی ہوئی تو دنیا کو لگا جیسے جنگ تھم جائے گی لیکن جنگ بندی کا معاہدہ ٹوٹ گیا اور غزہ کی حالت بدتر ہو گئی۔ جنگ بندی پر دوبارہ عمل درآمد کے لیے اقوام متحدہ میں قرارداد بھی لائی گئی لیکن امریکا نے اسے ویٹو کردیا۔ امریکہ کے ویٹو سے جنگ کے خاتمے کا ایک اور امکان ختم ہو گیا۔ اب سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ یہ جنگ کب تک چلے گی اور امریکہ کب تک اسرائیل کا ساتھ دے گا؟
نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ پر شائع تجزیاتی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اس حوالے سے کوئی براہ راست جواب نہیں دیا تاہم اسرائیل کئی فورمز پر کہہ چکا ہے کہ تمام مغویوں کی رہائی تک جنگ جاری رہے گی۔ لیکن حماس کے غزہ سے بے دخل ہونے کی صورت میں امریکہ اور اسرائیل کے درمیان اس حوالے سے اختلافات پائے جاتے ہیں کہ غزہ کا کنٹرول کس کے پاس ہوگا۔
امریکی صدر جو بائیڈن کئی بار کہہ چکے ہیں کہ جنگ کے بعد غزہ کی باگ ڈور فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کر دی جائے۔ لیکن نیتن یاہو اس کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔ نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی بھی دہشت گردی کو فروغ دیتی ہے اور غزہ کو ان کی ذمہ داری میں نہیں چھوڑا جا سکتا۔
اسرائیل اور حماس کی جنگ کے دوران مشرق وسطیٰ کے ممالک میں امریکہ کا اثر و رسوخ کم ہوا ہے۔ بائیڈن بھی اب اس معاملے پر پہلے کی طرح آواز نہیں اٹھا رہے ہیں۔ گزشتہ ہفتے کملا ہیرس نے بائیڈن کی جگہ دبئی میں تقریر بھیجی۔ اس تقریر کو امریکن ریڈ لائن کہا جا رہا ہے۔ یعنی جنگ کے حوالے سے 'امریکہ کی طرف سے تیار کردہ لکشمن ریکھا'۔ تقریر میں کمالہ ہیرس نے کہا کہ بائیڈن اسرائیل فلسطین کے علاقے میں سیاسی حل چاہتے ہیں تاکہ تنازع ختم ہو سکے۔
اسرائیل حماس جنگ کے بارے میں امریکہ کے پانچ اصول بتاتے ہوئے کمالہ ہیرس نے کہا کہ دوبارہ کوئی قبضہ نہیں ہوگا، لوگوں کو زبردستی بے گھر نہیں کیا جائے گا۔ غزہ میں کسی بھی چیز پر کوئی کٹوتی نہیں ہونی چاہیے اور اسے دہشت گردی کے لیے پلیٹ فارم کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔ اس کے علاوہ علاقے کی ناکہ بندی نہ کی جائے۔
امریکہ میں الیکشن آرہے ہیں اور اس الیکشن میں بائیڈن کو مسلمانوں کی حمایت لینا ہوگی۔ امریکہ کئی بار اسرائیل کو شہریوں کے تحفظ کے حوالے سے خبردار کر چکا ہے۔ لیکن حالات کو دیکھ کر لگتا ہے کہ اسرائیل امریکی مشوروں کو نظر انداز کر رہا ہے۔ کملا حیرس نے کہا کہ "ہم فلسطینی اتھارٹی کو مغربی کنارے اور غزہ کے حکمران کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں۔ یہ اس لیے بھی ہے کہ وہ فلسطینی عوام کے حقیقی نمائندے کے طور پر دیکھے جاتے ہیں۔"
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔