خلیجی ممالک سے تنہا جنگ لڑنے والا اسرائیل حماس کے سامنے جھکنے کو مجبور، جنگ ختم کرنے کا بھیجا پیغام!

ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق ایک اسرائیلی افسر نے کہا کہ یرغمالوں کے معاملے میں حکومت کے نمائندہ گیل ہرش نے یہ منصوبہ امریکی افسران کے سامنے پیش کی۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ ختم ہونے کے امکانات سامنے آ رہے ہیں۔ اسرائیل نے خود اس جنگ کو ختم کرنے کی پیشکش کی ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اگر سبھی یرغمالوں کو ایک ساتھ رِہا کر دیا جائے اور غزہ کو غیر مسلح کر دیا جائے تو سنوار کو جانے دیا جائے گا۔ حال ہی میں واشنگٹن میں جو تجویز پیش کی گئی اس میں غزہ پٹی کے لیے نئے نظام کی بھی بات کہی گئی ہے۔ یرغمالوں کے رشتہ داروں نے منصوبہ کی تعریف بھی کی ہے، لیکن حماس کے افسران نے اسے مضحکہ خیز بتا کر فوراً خارج کر دیا۔

’کان نیوز‘ نے 19 ستمبر کو بتایا کہ اسرائیل نے ایک تجویز پیش کی ہے، جس کے تحت غزہ پٹی میں جنگ ختم کی جائے گی اور حماس کے چیف کو محفوظ طریقے سے وہاں سے باہر نکلنے کا راستہ دیا جائے گا۔ اس کے بدلے میں غزہ میں یرغمال بنائے گئے سبھی لوگوں کو فوراً رِہا کیا جائے گا۔ غزہ پٹی سے فوج کو ہٹایا جائے گا اور وہاں ایک متبادل حکومت قائم کی جائے گی۔


’ٹائمز آف اسرائیل‘ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک اسرائیلی افسر نے کہا کہ یرغمالوں کے معاملے میں حکومت کے نمائندہ گیل ہرش نے یہ منصوبہ امریکی افسران کے سامنے پیش کی تھی، جن سے یہ امید کی گئی تھی کہ وہ اسے ارب افسران کو سونپیں گے۔ ’کان نیوز‘ نے بتایا کہ ہرش نے یرغمالوں کے کنبوں کو بتایا کہ یہ تجویز گزشتہ ہفتہ وہائٹ ہاؤس اور محکمہ خارجہ کے امریکی افسران کے ساتھ میٹنگ میں پیش کی گئی تھی۔

’کان نیوز‘ نے بتایا کہ پیش کردہ تجویز کے تحت غزہ پٹی میں اب بھی یرغمال بنائے گئے 101 یرغمالوں کو فوراً واپس لوٹا دیا جائے گا اور اسرائیل جنگ ختم کر دے گا، جس میں یرغمالوں کی سلسلہ وار رِہائی اور فوجیوں کی سلسلہ وار واپسی کی بات نہیں کی گئی ہے، جس پر اب تک بات چیت چل رہی تھی۔ اسرائیل اپنی جیلوں سے غیر واضح تعداد میں فلسطینی قیدیوں کو بھی رِہا کرے گا، وسیع طور سے 7 اکتوبر کے حملے کے ماسٹر مائنڈ مانے جانے والے سنوار کو غزہ پٹی چھوڑنے کی اجازت دے گا۔


دوسری طرف حماس پولٹ بیورو کے رکن غازی حماد نے اس تجویز کو فوراً خارج کر دیا اور العربی الجدید سے کہا کہ ’’سنوار کے باہر نکلنے کی تجویز مضحکہ خیز ہے اور قبضے کے دیوالیہ پن کی طرف اشارہ کرتا ہے۔‘‘ حماد نے مزید کہا کہ ’’یہ آٹھ ماہ کی بات چیت کے دوران جو کچھ ہوا، اس سے قبضہ داروں کے انکار کی تصدیق کرتا ہے۔ اسرائیل کے ضدی رخ کے سبب بات چیت اٹکی ہوئی ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔