اسرائیل-حماس جنگ: غزہ میں اب تک 102 اقوام متحدہ اہلکاروں کی موت، تاریخ میں نہیں ملتی ایسی مثال
اقوام متحدہ راحت رسانی ایجنسی کا کہنا ہے کہ اس نے اپنی 124 میڈیکل ٹیموں کے ذریعہ غزہ میں داخلی طور پر ہجرت کرنے والے لوگوں کو طبی سہولت فراہم کرنا جاری رکھا ہے، لیکن اب ایندھن کا ذخیرہ ختم ہو رہا ہے۔
گزشتہ ماہ 7 اکتوبر کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ میں فلسطینی مہاجرین کے لیے کام کر رہے اقوام متحدہ راحت رسانی ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کے کم از کم 102 اہلکار اب تک اپنی جان کی قربانی دے چکے ہیں۔ ایجنسی کے مطابق عالمی ادارہ کی تاریخ میں اتنے کم وقت میں اقوام متحدہ کے اہلکاروں کی موت کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔ یعنی تاریخ میں ایسی مثال نہیں ملتی جب کسی جنگ کے دوران ایک ماہ کی مدت میں 102 اقوام متحدہ اہلکاروں کی موت ہوئی ہے۔
ایجنسی نے ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں غزہ پٹی کے شمال میں اسرائیلی حملوں کے سبب یو این آر ڈبلیو اے اسٹاف کی ایک رکن اور اس کے اہل خانہ کی موت ہو گئی۔ اس میں کہا گیا ہے کہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے کم از کم 27 اسٹاف رکن زخمی بھی ہوئے ہیں۔ اس درمیان پیر کے روز اقوام متحدہ دفاتر نے 102 مہلوکین کو اعزاز بخشنے کے لیے عالمی سطح پر اپنے پرچم کو نصف جھکا دیا۔
یو این آر ڈبلیو اے کے ذریعہ دی گئی جانکاری کے طمابق اقوام متحدہ کے سبھی ملازمین نے غزہ میں اپنی جان قربان کرنے والے اپنے ساتھیوں پر تعزیت کا اظہار کرنے اور انھیں اعزاز بخشنے کے لیے خاموشی اختیار کی۔ ایجنسی نے یہ بھی کہا کہ اس نے تعینات 124 میڈیکل ٹیموں کے ذریعہ سے داخلی طور پر ہجرت کرنے والے لوگوں کی طبی دیکھ بھال فراہم کرنا جاری رکھا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ غزہ میں جاری جنگ کے درمیان یو این آر ڈبلیو اے کو کئی طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ایجنسی کا کہنا ہے کہ اگر منگل تک اسے اضافی ایندھن دستیاب نہیں کرایا گیا تو طبی مراکز پر ایندھن کا ذخیرہ ختم ہو جائے گا۔ ایسے میں یو این آر ڈبلیو اے آپریشن پوری طرح سے شمسی توانائی پر انحصار کرے گا۔ اقوام متحدہ یونٹ نے تنبیہ کی ہے کہ شمسی توانائی کی صلاحیت کی گارنٹی نہیں ہے، کیونکہ کسی بھی خرابی یا بیٹری کی ناکامی کی صورت میں سبھی آپریشن پوری طرح سے بند ہو جائیں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔