اسرائیل نے اپنی شرطوں پر حزب اللہ کے ساتھ جنگ ​​بندی کی

جنگ بندی کے معاہدے کے تحت اسرائیلی فوجیوں کو جنوبی لبنان سے انخلا کرنا ہو گا اور لبنانی فوج کو علاقے میں تعینات کرنا ہو گا۔ حزب اللہ دریائے لطانی کے جنوب میں سرحد پر اپنی مسلح موجودگی ختم کر دے گی۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

لبنان میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جاری جنگ اب رکنے کے امکان پیدا  ہو گئے ہیں ۔ لبنان میں اسرائیلی حملے بھی رک جائیں گے کیونکہ اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ نے ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ کے ساتھ جنگ ​​بندی کے معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔ جس کی وجہ سے لبنان میں جنگ کے خاتمے کی راہ ہموار ہوئی ہے۔

نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع خبر کے مطابق خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا کہ اسرائیل کی کابینہ نے جنگ بندی کے معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔ اب اس کا اعلان امریکی صدر جو بائیڈن اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کی جانب سے کیے جانے کا امکان ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے حکام کے حوالے سے بتایا کہ جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیلی فوجیوں کو جنوبی لبنان سے انخلا کرنا ہو گا اور لبنانی فوج کو علاقے میں تعینات کرنا ہو گا۔ اس کے ساتھ ہی حزب اللہ دریائے لطانی کے جنوب میں سرحد پر اپنی مسلح موجودگی بھی ختم کر دے گی۔


اسی دوران لبنان کے وزیر خارجہ عبداللہ بو حبیب نے کہا ہےکہ لبنانی فوج جنوبی لبنان میں کم از کم پانچ ہزار فوجیوں کو تعینات کرنے کے لیے تیار ہے اگر اسرائیلی فوجی دستے واپس چلے جائیں۔ اسرائیل کے حملوں سے تباہ ہونے والے انفراسٹرکچر کی تعمیر نو میں امریکہ کردار ادا کر سکتا ہے۔

اس اہم فیصلے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ’ جنگ بندی کی مدت کا انحصار اس بات پر ہے کہ لبنان میں کیا ہوتا ہے، ہم معاہدے پر عمل درآمد کریں گے اور کسی بھی خلاف ورزی کا سخت جواب دیں گے۔ ہم فتح تک متحد رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے آپ سے جیت کا وعدہ کیا تھا، اور ہم جیتیں گے۔ ہم حماس کی تباہی کو مکمل کریں گے، ہم اپنے تمام یرغمالیوں کو واپس لائیں گے، ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ غزہ اب اسرائیل کے لیے خطرہ نہیں بنے گا اور ہم شمال کے باشندوں کو بحفاظت گھر واپس کریں گے۔‘


انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کی مدت کا انحصار اس بات پر ہے کہ لبنان میں کیا ہوتا ہے۔ اگر حزب اللہ نے معاہدے کی خلاف ورزی کی اور خود کو مسلح کرنے کی کوشش کی تو ہم حملہ کریں گے، اگر اس نے سرحد کے قریب دہشت گردوں کے بنیادی ڈھانچے کو دوبارہ بنانے کی کوشش کی تو ہم حملہ کریں گے۔ اگر وہ راکٹ چلاتا ہے، اگر وہ سرنگیں کھودتا ہے، اگر وہ راکٹ لے جانے والے ٹرک لاتا ہے تو ہم حملہ کریں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔