کیا روس میں واگنرکی بغاوت کے بعد جنرل سرویکین زیرِحراست ہیں؟
روس میں کرائے کی ملیشیا واگنر کی ناکام بغاوت کے بعد خیال کیا جاتا ہے کہ یوکرین میں لڑنے والی روسی افواج کے ڈپٹی کمانڈر جنرل سرگئی سرویکین کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
واگنر کے سربراہ ایوگینی پریگوزن نے ملک کی فوجی قیادت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سرویکین کے بارے میں مثبت بات کی تھی اور تجویز پیش کی تھی کہ انھیں جنرل ولیری گیراسیموف کی جگہ چیف آف جنرل اسٹاف مقرر کیا جانا چاہیے۔اسی ہفتے نیو یارک ٹائمز نے خبر دی تھی کہ امریکی حکام کا خیال ہے کہ جنرل سرویکین کو پریگوزن کے بغاوت کے منصوبے کے بارے میں پیشگی علم تھا۔
وائٹ ہاؤس اور کریملن نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔پریگوزن کے ساتھ طویل عرصے سے روابط رکھنے والے جنرل سرویکین کو بغاوت کے آغاز کے بعد سے منظرعام پر نہیں دیکھا گیا ہے۔انھوں نے ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی جس میں بغاوت کے خاتمے پر زور دیا گیا تھا۔ ایک روسی فوجی بلاگر، ماسکو ٹائمز اور فنانشیل ٹائمز نے خبر دی ہے کہ جنرل سرویکن کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔وہ جو روسی فضائیہ کے کمانڈر بھی ہیں۔
اس طرح کی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ کچھ اعلیٰ فوجی افسروں نے پریگوزن کے ساتھ ساز باز کی ہے اور اب انھیں بغاوت کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔اس مبیّنہ ساز باز کے نتیجے میں ماسکو کی طرف ایک ایسی بلا مقابلہ پیش قدمی ہوئی جسے صدرولادی میرپوتین نے غداری اور ’پیٹھ میں چھرا گھونپنے‘ کے مترادف قرار دیا ہے۔
ماسکو کے یوکرین پر حملے کے بعد حکام کے حکم پر بند کیے جانے والے ایک معروف آزاد ریڈیو اسٹیشن ایکو موسکوی کے سابق سربراہ الیکسی وینیڈیکتوف نے کہا کہ سرویکین اور ان کے قریبی ساتھی تین دن سے اپنے اہل خانہ سے رابطے میں نہیں ہیں۔
فوجی پیغام رسانی کے ایک اور معروف چینل ریبار نے، جو وزارت دفاع کے ایک سابق پریس افسر کے ذریعے چلایا جاتا ہے،خبر دی ہے کہ فوجی صفوں میں تطہیر کا عمل جاری ہے کیونکہ حکام ان الزامات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ کچھ لوگ پریگوزن کا ساتھ دے سکتے ہیں۔
جنرل سرویکین کا تعلق پریگوزن سے اس وقت سے ہے جب دونوں شام میں سرگرم تھے، جہاں روس نے 2015 سے شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کو مضبوط کرنے اور تباہ کن خانہ جنگی میں ان سے چھینے گئے علاقوں پر دوبارہ کنٹرول میں ان کی مدد کرنے کے لیے فوجی کارروائی شروع کررکھی ہے۔
پریگوزن نے گذشتہ ہفتے ہونے والی بغاوت سے قبل وزیر دفاع سرگئی شوئگو اور چیف آف جنرل اسٹاف جنرل ولیری گیراسیموف کی توہین کی تھی اور ان دونوں کی برطرفی کا مطالبہ کیا تھا، لیکن انھوں نے مسلسل سرویکن کی تعریف کی ہے اور انھیں گیراسیموف کی جگہ نامزد کرنے کی تجویز دی ہے۔ تاہم ، جب بغاوت شروع ہوئی تو ، سرویکین نے بغاوت کو روکنے پر زور دیتے ہوئے ایک ویڈیو ریکارڈ کی تھی۔ (بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔