ایران کی خلیجی ممالک کو خطہ کی سیکورٹی پر گفت و شنید کی دعوت
ٹرمپ نے ایران کے ساتھ چھ عالمی طاقتوں کے کیے گئے جوہری معاہدے کو ’دیوانگی‘ قرار دیا ہے۔
نیویارک: جوہری ڈیل معاملہ پر ایران اور روس کے درمیان کشمکش جاری ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ جہاں 2015میں ہونے والے معاہدہ کو ختم کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں وہیں اب ایران نےبھی سخت رویہ کا راستہ اختیار کیا ہے۔
اسی درمیان ایران نے خلیجی ممالک کو خطے کی سکیورٹی پر بات چیت کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ ’بالادستی کے فریب‘ سے نکلیں جس کے باعث تباہ کن جنگیں ہو چکی ہیں۔ ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں بات کرتے ہوئے ’خطے میں مذاکرات کے فورم‘ کے قیام کی تجویز پیش کی۔ جواد ظریف نے کہا کہ ’ہم اس خطے جس نے بہت جنگیں دیکھی ہیں، ہمسایہ ممالک کو دعوت دیتے ہیں اس کوشش میں ہمارا ساتھ دیں۔‘
ایران کی جانب سے یہ تجویز ایک ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو متنبہ کیا ہے کہ اگر 2015 کے بین الاقوامی جوہری معاہدے کے برخلاف جوہری پروگرام شروع کیا تو ایران کے لیے’بڑا مسئلہ‘ کھڑا ہو جائے گا۔ صدر ٹرمپ نے ایران کے ساتھ چھ عالمی طاقتوں کے کیے گئے جوہری معاہدے کو ’دیوانگی‘ قرار دیا۔ صدر ٹرمپ اس سے قبل بھی دھمکی دے چکے ہیں کہ وہ 12 مئی کو اس جوہری معاہدے کی توسیع نہیں کریں گے۔
اقوام متحدہ میں بات کرتے ہوئے جواد ظریف نے سعودی عرب کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ’’بالادستی کے فریب میں رہنا یا دوسروں کو نقصان پہنچا کر اپنی سیکورٹی حاصل کرنے کی کوشش سے تصادم ہوتا ہے۔‘‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’’یہ بہت اہم ہے کہ اب اپنی قوت یکجا کرنے کی نئی پالیسی اپنائی جائے اور خطے میں سب سے طاقتور ہونے کی کوشش کو ترک کیا جائے۔‘‘ بی بی سی کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ نے تجویز دی کہ ’’سیکورٹی بلاکس‘ ‘کی جگہ ایک نئے سیکورٹی نیٹ ورک کا قائم کیا جائے۔
یمن میں حوثی باغی حکومت کے خلاف سرگرم ہیں اور ملک کے کئی علاقے ان کے قبضے میں ہیں۔ سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں نے مارچ 2015 میں حوثی باغیوں کے خلاف جنگی کارروائیاں شروع کی تھی۔ایران کا کہنا ہے کہ یہ میزائل حملے سعودی جارحانہ کارروائیوں کے نتیجے میں ’انفرادی اقدامات‘ ہیں۔
یاد رہے کہ ایرانی صدر حسن روحانی کہہ چکے ہیں کہ وہ ممالک جو سعودی عرب کو اسلحہ بیچ رہے ہیں ان کو یمن میں سعودی عرب کی طرف سے کیے جانے والے جنگی جرائم کا جواب دینا ہو گا۔ واضح رہے کہ سعودی عرب کو سب سے زیادہ اسلحہ فروخت کرنے والے ممالک میں فرانس بھی شامل ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔