برطانیہ کی افراط زر میں غیر معمولی اضافہ، بڑھ کر 10.4 فیصد ہوا

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ افراط زر بنیادی طور پر جنوری میں نرمی کے بعد پبوں اور ریستورانوں میں شراب کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ہوا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

برطانیہ کا کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) فروری 2023 میں غیر متوقع طور پر بڑھ کر 10.4 فیصد ہو گیا، جو جنوری میں 10.1 فیصد تھا۔ یہ اطلاع بدھ کو قومی شماریات کے دفتر (او این ایس) نے دی۔

اس سے قبل، رائٹرز کے ایک سروے میں ماہرین اقتصادیات نے افراط زر کی شرح 9.9 فیصد کی پیش گوئی کی تھی، لیکن یہ 10.4 فیصد پر آ گئی، جس سے افراط زر میں نمایاں کمی کے امکانات کم ہو گئے۔ برطانیہ کی افراط زر اکتوبر 2022 میں 11 سال کی بلند ترین سطح 11.1 فیصد تک پہنچنے کے بعد تین ماہ سے مسلسل گر رہی ہے۔


سی پی آئی کے اعداد و شمار پر تبصرہ کرتے ہوئے، او این ایس کے چیف اکنامسٹ گرانٹ فٹزنر نے کہا کہ یہ افراط زر بنیادی طور پر جنوری میں نرمی کے بعد پبوں اور ریستورانوں میں شراب کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کھانے پینے کی اشیاء اور غیر الکوحل مشروبات کی قیمتیں 45 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں کیونکہ کچھ سلاد اور سبزیوں کی قیمتیں بڑھ گئیں۔ توانائی کی زیادہ قیمت اور یورپ کے کچھ حصوں میں خراب موسم اس کمی اور رسد میں کمی کا باعث بنے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔