ہندوستان میں جدید کمپاؤنڈ سیمی کنڈکٹر پلانٹ کے لیے امریکہ کے ساتھ تاریخی معاہدہ

ایک تاریخی قدم کے طور پر امریکہ نے کواڈ میں شامل ممالک میں فی الحال ہندوستان کے ساتھ اس طرح کے تعاون پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

ہندوستان اور امریکہ کے درمیان اسٹریٹجک ٹیکنالوجی کے میدان میں پارٹنرشپ کی پہل کے تحت، پہلی بارقومی سلامتی کے نقطہ نظر سے اہم جدید کمپاؤنڈ سیمی کنڈکٹر سیمی کنڈکٹرز کی تیاری کے لیے ہندوستان میں ایک پلانٹ کے قیام کے لئے تاریخی معاہدے پر دستخط کیے گئے ہیں۔

ہندوستان سیمی کنڈکٹر مشن کے تعاون سے ہندوستان سیمی کنڈکٹر کے ایک نئے وینچر، تھرڈ آئی ٹیک اور یو ایس اسپیس فورس کے درمیان اسٹریٹجک ٹیکنالوجی کی شراکت داری میں قایم کیا جائے گا۔ یہ نیا سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ پلانٹ انفراریڈ، گیلیم نائٹرائڈ اور سلکان کاربائیڈ سیمی کنڈکٹرز کی تیاری کے لیے ہوگا۔


صدر بائیڈن اور وزیر اعظم مودی نے قومی سلامتی، اگلی نسل کے ٹیلی کمیونیکیشنز اور گرین انرجی ایپلی کیشنز کے لئے جدید سینسنگ، کمیونیکیشنز اور پاور الیکٹرانکس پر مرکوز سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ فیبریکیشن سہولت کے لیے تعاون کے اس انتظام کی تعریف کی ہے۔ تھرڈ آئی ٹیک اور یو ایس اسپیس فورس کے ساتھ تعاون کا اعلان پہلی بار جون 2023 میں کیا گیا تھا۔

امریکہ نے کواڈ میں شامل ممالک میں فی الحال ہندوستان کے ساتھ اس طرح کے تعاون پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ اس سلسلے میں حکومت کی طرف سے دی گئی تفصیلات کے مطابق یہ ہندوستان اور امریکہ کے درمیان اس شعبے میں اپنی نوعیت کا پہلا تعاون ہے۔ یہ پہلا موقع ہے جب امریکی فوج ہندوستان کے ساتھ ان انتہائی قیمتی ٹیکنالوجیز کے لیے ٹیکنالوجی شراکت داری پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ یہ دونوں ممالک کے درمیان 2000 کی دہائی میں ہونے والے سول نیوکلیئر معاہدے جتنا اہم بتایا جارہا ہے۔


حکومت نے کہا ہے کہ یہ سیمی کنڈکٹر فیب پلانٹ نہ صرف ہندوستان کا پہلا بلکہ قومی سلامتی کے لیے دنیا کا پہلا ملٹی میٹریل فیب بھی ہوگا۔شکتی نامی ہندوستانی سیمی فیب جدید جنگی لڑائی کے لیے تین ضروری ستونوں پر توجہ مرکوز کرے گا جس میں جدید سینسنگ، جدید مواصلات اور ہائی وولٹیج پاور الیکٹرانکس شامل ہوں گے۔اس سے ریلوے، ٹیلی کام انفراسٹرکچر اور ڈیٹا سینٹرز اور گرین انرجی جیسے تجارتی شعبوں کو بھی بہت مدد ملے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔