روسی حملہ میں یوکرین کا توانائی نظام تباہ، 120 میزائل اور 90 ڈرونز کا استعمال، 7 افراد ہلاک
وزیر خارجہ اینڈری سیبیہا نے ’ایکس‘ پر لکھا ’’روس کے سب سے بڑے فضائی حملوں میں سے ایک یہ بھی ہے۔ پرامن شہروں، سوئے ہوئے شہریوں، اہم انفراسٹرکچر کے خلاف ڈرون اور میزائل رات بھر برستی رہیں۔‘‘
روس نے ایک بار پھر یوکرین پر حملہ کیا ہے، یہ حملہ گزشتہ 3 مہینوں کے درمیان کیا گیا اب تک کا سب سے بڑا فضائی حملہ ہے۔ اتوار کو روسی فوج نے یوکرین پر 120 میزائل اور 90 ڈرون سے حملہ کیا، جس میں 7 لوگوں کی موت ہونے کی تصدیق ہے۔ اس حملہ میں پاور گرڈ کو مرکزی طور پر نشانہ بنایا گیا، جس کی وجہ سے بجلی نظام کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ یوکرینی باشندوں کو ان کے دیگر توانائی پلانٹس پر روسی حملے سے شدید نقصان کا خدشہ بھی ہے، کیونکہ یہ حملہ سردیوں کے شروع ہوتے ہی یوکرین میں طویل بلیک آؤٹ کا سبب بنے گا۔ روس نے فروری 2022 میں یوکرین پر اپنا پہلا حملہ کیا تھا، تب سے یہ جنگ اب تک جاری ہے، اور اب اس طرح کے حملوں سے یوکرینی باشندوں پر نفسیاتی دباؤ بڑھے گا۔
روس کے ذریعہ کیے گئے حملوں کی وجہ سے یوکرین کے کئی علاقوں میں بجلی کی قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ روس نے یہ حملہ ایسے وقت میں کیا ہے، جب ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی صدارتی انتخاب میں اپنی تاریخی فتح کے بعد جنگ کے خاتمے کا اعلان کیا ہے۔ وزیر خارجہ اینڈری سیبیہا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا ’’روس کے سب سے بڑے فضائی حملوں میں سے ایک یہ بھی ہے۔ پرامن شہروں، سوئے ہوئے شہریوں، اہم انفراسٹرکچر کے خلاف ڈرون اور میزائل رات بھر برستی رہیں۔‘‘
روس کے اس حملے میں یوکرین کے پاور گرڈ کو بڑا نقصان پہنچا ہے۔ پوری رات دارالحکومت کیف کے اوپر فضائی حملے جاری رہے۔ اس دوران یوکرین کی سیکورٹی فورسز کو ڈرون سے نبرد آزما دیکھا گیا، اور وہ ہر ممکن کوشش کرتے رہے حملہ کی شدت کو کسی حد تک کم کیا جا سکے۔ اس کے بعد روس نے میزائل سے حملہ شروع کر دیا، اس حملہ میں توانائی نظام کو کافی نقصان پہنچا۔ یوکرین کی سب سے بڑی نجی توانائی فراہم کرنے والی کمپنی ’ڈی ٹی ای‘ کے سی ای او میکسم ٹمچینکو نے کہا ’’یوکرین کی توانائی نظام کو شدید نقصان ہوا ہے، جس میں ’ڈی ٹی ای‘ پاور اسٹیشن بھی شامل ہے۔ یہ حملہ ایک بار پھر یوکرین کو ہمارے ساتھیوں سے اضافی فضائی دفاعی نظام کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔