ایران: مظاہروں میں اب تک 22 ہلاک، 100 گرفتار
ابتدا میں احتجاج ملک میں مہنگائی بڑھنے اور بدعنوانی کے خلاف شروع ہوا تھا لیکن رفتہ رفتہ اس کا دائرہ وسیع پیمانے پر حکومت مخالف عوامی مظاہرے کی صورت میں بڑھتا گیا۔
ایران میں گزشتہ 6 روز سے مظاہرین اور سلامتی دستوں کے درمیان پر تشدد مظاہرے کا سلسلہ جاری ہے۔ سرکاری میڈیا کی رپورٹوں میں گزشتہ شب پرتشدد جھڑپوں میں 9 لوگوں کی ہلاکت کی اطلاع دی گئی ہے۔ادھر ایرانی پولس نے حکومت کے خلاف مظاہرہ کرنے والے سیکڑوں لوگوں کو گرفتار کیاہے۔ احتجاج کرنے والے لوگوں کے خلاف پولس نے ایک ہفتے سے زوردارمہم چلا رکھی ہے۔
تہران کے ڈپٹی گورنرعلی اصغر ناصر بخت نے خبر رساں ایجنسی آئی ایل این اے کو بتایا کہ اس مہم کے تحت ہفتہ کے روز 200، اتوار کو 150 اور پیر کو 100 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے۔ مظاہرین کافی وقت سے حکومت کے خلاف مظاہرے کررہے ہیں۔
بی بی سی نیوز کے مطابق تازہ جھڑپیں اصفہان کے وسطی علاقے میں ہوئی ہيں، جن میں 9 لوگوں کی ہلاکتوں سے پرتشدد مظاہروں میں اب تک ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 22 ہوگئی ہے۔
ایران کے مختلف شہروں میں ہونے والے مظاہرے 2009 کے عام انتخابات کے بعد سب سے وسیع پیمانے پر ہونے والی عوامی تحریک ہے، جس کی شروعات گزشتہ جمعرات کو مشہد شہر سے ہوئی تھی۔ یہ احتجاج ابتدا میں ملک میں مہنگائی بڑھنے اور بدعنوانی کے خلاف شروع ہوا تھا، لیکن رفتہ رفتہ اس کا دائرہ وسیع پیمانے پر حکومت مخالف عوامی مظاہرے کی صورت میں بڑھتا گیا اور یہ مظاہرے اب ایران کے متعدد شہروں میں شروع ہوگئے ہیں۔ مظاہرے کے دوران اب تک سیکڑوں لوگوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔
دریں اثناء، ایرانی صدر حسن روحانی نے قانون کی خلاف ورزی کرنے والو ں سے سختی سے نمٹنے کی دھمکی دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ مظاہرین کی مدد کررہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 02 Jan 2018, 4:20 PM