’اناج برآمدگی پر پابندی نہیں ہٹی تو یوکرین مقدمہ کرے گا‘، زیلینسکی نے یوروپی ممالک کو کیا متنبہ
یوکرین کے لیے اس وقت بڑی مشکل یہ ہے کہ روس کے ساتھ جاری جنگ کے درمیان اناج کی فروخت نہیں ہو رہی ہے، گرین ڈیل کے تحت یوکرین کے اناج پر روس نے روک لگا دی ہے۔
پہلے ہی روس اور یوکرین کے درمیان طویل مدت سے جنگ جاری ہے، اور اب یوکرین نے ایک نئی جنگ چھیڑنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ دراصل یوکرین نے یوروپی ممالک سے قانونی جنگ لڑنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے اور اس کی وجہ ہے اناج کی برآمدگی پر پابندی۔ یوکرینی صدر ولودمیر زیلینسکی نے پولینڈ، ہنگری، رومانیہ، بلگاریہ، سلوواکیہ اور کچھ دیگر ممالک کے خلاف الٹی میٹم جاری کیا ہے۔ یوکرین نے کہا ہے کہ 15 ستمبر تک یوکرین سے برآمد ہونے والے اناج پر لگی پابندی نہیں ہٹائی گئی تو یوکرین کارروائی کرے گا۔
واضح رہے کہ یوروپی ممالک نے اپنے اپنے کسانوں کی مدد کے لیے یوکرین سے آنے والے اناجوں پر پابندی لگا رکھی ہے۔ اس سے یوکرین کے لیے ایک بڑی مصیبت کھڑی ہو گئی ہے۔ گرین ڈیل کے تحت یوکرین کے اناج پر روس نے روک لگا دی ہے اور یوروپی ممالک اپنے یہاں یوکرین کا اناج فروخت نہیں ہونے دے رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ یوکرین سورج مکھی تیل، جو، مکئی اور گیہوں جیسی فصلوں کے دنیا کے سب سے بڑے فراہم کنندہ میں سے ایک ہے۔ جب فروری 2022 میں روس نے حملہ کیا تو اس کی بحریہ نے ملک کے بحر اسود بندرگاہوں کو رخنہ انداز کر دیا، جس سے 20 ملین ٹن اناج پھنس گیا جو برآمدگی کے لیے تھا۔ اس سے دنیا میں اناج کی قیمتیں بڑھ گئیں اور مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک میں کمی پیدا ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا، جو یوکرین سے کافی مقدار میں اناج درآمد کرتے تھے۔ جولائی 2022 میں روس اور یوکرین کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا، اس میں مال بردار جہازوں کو بحر اسود میں ایک گلیارے کے ساتھ چلنے کی اجازت دی گئی تھی۔ اس نے روسی بحریہ کو بحر اسود کے داخلی دروازے پر بوسفورس میں اسلحوں کے لیے جہازوں کی جانچ کرنے کی بھی اجازت دی تھی۔ اقوام متحدہ کے خوردنی اشیاء و زراعتی تنظیم کے مطابق معاہدہ کے تحت یوکرین سے تقریباً 33 ملین ٹن اناج بھیجا گیا۔ نتیجہ کار دنیا میں اناج کی قیمتوں میں تقریباً 20 فیصد گراوٹ آئی۔ حالانکہ اقوام متحدہ کے فوڈ پرائس انڈیکس کے مطابق جب سے روس نے معاہدہ سے ہاتھ کھینچ لیا ہے، دنیا بھر میں اناج کی قیمتیں پھر سے بڑھ گئی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔