افغانستان کی نصف آبادی خط غربت سے نیچے
افغانستان کی 29 ملین سے زائد کی مجموعی آبادی میں سے نصف سے زائد شہری 17-2016 کے مالی سال کے دوران خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور تھے۔ یہ بات ایک نئی سرکاری رپورٹ میں سامنے آئی ہے۔
افغان دارالحکومت کابل سے 7 مئی کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق اس رپورٹ کو افغانستان میں حالات زندگی کے سروے (Afghanistan Living Conditions Survey) کا نام دیا گیا ہے۔ یہ رپورٹ ملک کے مرکزی محکمہ شماریات اور یورپی یونین نے مل کر تیار کیا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق خط غربت سے نیچے رہتے ہوئے زندگی گزارنے پر مجبور قریب پندرہ ملین افغان باشندے اپنی تعداد میں ملک کی مجموعی آبادی کے پچپن فیصد کے برابر بنتے ہیں۔ دو ہزار گیارہ اور دو ہزار بارہ کے مالی سال میں خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے والے افغان شہریوں کی تعداد ملکی آبادی کا 38فیصد بنتی تھی، جس میں نئی رپورٹ کے مطابق اب 17فیصد کا اضافہ ہو چکا ہے اور اب غربت کے شکار افغان شہریوں کی تعداد اکثریت میں ہو گئی ہے۔
ورلڈ بینک کے افغانستان کے لیے ڈائریکٹر کے مطابق اس رپورٹ کا ایک خاص اور باعث تشویش پہلو یہ ہے کہ یہ افغانستان میں سلامتی کی ذمہ داریاں سن 2014 میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو سے ملکی فورسز کو منتقل ہونے کے بعد پہلی بار مرتب کی گئی ہے اور یہ حالات کہیں زیادہ پریشان کن رخ اختیار کر جانے کی نشاندہی تو نہیں کرتے ہیں۔
افغانستان کے لیے ورلڈ بینک کے ڈائریکٹر شوبھم چوہدری کے مطابق آبادی کے اتنے بڑے حصے کا انتہائی غربت کا شکار ہونا اس لیے بھی باعث تشویش اور فوری اصلاح کا متقاضی ہے کیونکہ جنگ زدہ افغانستان کی آبادی کا اڑتالیس فیصد یا قریب نصف حصہ ایسا ہے، جو پندرہ برس سے کم عمر کے بچوں پر مشتمل ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 08 May 2018, 1:21 PM