غزہ-اسرائیل جنگ 4 مارچ تک رکنے کی امید، حتمی مہر لگنا باقی: جو بائیڈن
7 اکتوبر 2023 سے جاری اس خونریز جنگ کو روکنے کی کئی محاذ پر کوششیں ہوتی رہیں لیکن اسرائیل ہمیشہ ہراپیل کو ماننے سے انکار کرتا رہا ہے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان 5 ماہ سے زائد عرصے سے جنگ جاری ہے۔ اسرائیلی مظالم سے تنگ آکر 7 اکتوبر کو حماس کے حریت پسندوں نے اسرائیل پر حملہ کر کے سینکڑوں لوگوں کو یرغمال بنا لیا تھا۔ اس کے بعد سے اسرائیل غزہ پر مسلسل زمینی و فضائی حملے کر رہا ہے۔ درمیان میں چند دنوں کے لیے یہ حملے رکے ضررو تھے، مگر دوبارہ جاری ہو گئے۔ اب ایک بار پھر مختلف ممالک کی کوششوں سے ان حملوں کے رکنے کی امید پیدا ہوگئی ہے اور یہ امید اس لیے بھی مضبوط مانی جا رہی ہے کیونکہ اس کا اظہار امریکی صدر جو بائیڈن نے کیا ہے۔
جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ دونوں فریقین جنگ بندی سمجھوتے کے بالکل قریب ہیں اور امید ہے کہ آئندہ پیر (4 مارچ) تک غزہ پر اسرائیلی حملے رک جائیں گے۔ غزہ میں جنگ بندی سے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے جو بائیڈن نے کہا کہ ’’میرے قومی سلامتی کے مشیر نے مجھے بتایا ہے کہ ہم اس کے قریب ہیں اور امید ہے کہ اگلے پیر تک ہم جنگ بندی کر لیں گے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ہم اس کے قریب ہیں لیکن یہ ابھی مکمل نہیں ہوا ہے۔ اس پر ابھی حتمی مہر لگنی باقی ہے۔‘‘
واضح رہے کہ اس سے ایک روز قبل وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیون نے کہا تھا کہ ’’اسرائیل، امریکہ، مصر اور قطر کے نمائندوں نے پیرس میں ملاقات کی۔ اس دوران ان چاروں کے درمیان عارضی جنگ بندی کے بدلے حماس کے ذریعے یرغمال بنائے گئے لوگوں کی رہائی کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔‘‘ موساد کے ڈائریکٹر ڈیوڈ بارنیا سمیت ایک اسرائیلی وفد نے جمعہ (23 فروری) کو پیرس میں سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے ڈائریکٹر بل برنس، مصر اور قطر کے نمائندوں سے بات چیت کی۔ حماس اور اسرائیل ایک دوسرے سے براہ راست بات نہیں کرتے ہیں اس لیے قطر اور مصر ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ اسرائیلی جارحیت سے تنگ آ کر حماس نے گزشتہ سال 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حملہ کر تے ہوئے 250 سے زائد لوگوں کو یرغمال بنا لیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ حماس کے اس حملے میں 1200 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔ حماس کے ذریعے یرغمال بنائے گیے لوگوں میں سے تقریبا 50 لوگ گزشتہ ماہ نومبر میں ہوئی جنگ بندی میں رہا ہو گئے تھے جبکہ بہت سے یرغمالیوں کو حماس کی جانب سے وقتاً فوقتاً رہا کیا جاتا رہا ہے۔ حماس کے حملے کا جواب دینے کے نام پر اسرائیل نے غزہ پر فضائی و زمینی حملے شروع کر دیے، جس میں تقریباً نصف سے زائد غزہ تباہ ہو چکا ہے اور ایک اندازے کے مطابق اب تک تقریباً 24 ہزارفلسطینی جان بحق ہوئے ہیں۔ اسرائیل کے حملے میں غزہ کی 23 لاکھ آبادی کا 85 فیصد اپنے گھروں سے بے گھر ہو چکے ہیں اور ایک چوتھائی آبادی کو شدید غذائی قلت کا سامنا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔