چین کے 11 علاقوں میں لاک ڈاؤن نافذ، وائرس نے پھر پیر پسارے

بیجنگ کی شین فادی گوشت مارکیٹ سے اب تک سات کیس سامنے آئے ہیں اور ان میں چھے کی تصدیق ہوئی جس کے بعد نزدیک واقع نو اسکولوں اور کنڈر گارٹنز کو بند کردیا گیاہے۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

مغربی دنیا خاص طور سے امریکہ وبائی کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے لئے چین کو ذمہ دار ٹھہراتا رہا ہے لیکن چین نے بہت تیزی کے ساتھ اپنے ملک میں اس وبا پر قابو پا لیا تھا ۔ اب چین میں کورونا کے کچھ کیسز دوبارہ آنے کی خبر ہے جس کے پیش نظر چینی حکام نے دارالحکومت بیجنگ کے جنوب میں واقع ایک گوشت مارکیٹ میں کرونا وائرس پھیلنے کے بعد گیارہ علاقوں میں لاک ڈاؤن کردیا ہے۔

چینی حکام نے ہفتے کے روز بتایا ہے کہ شین فادی گوشت مارکیٹ سے اب تک سات کیس سامنے آئے ہیں اور ان میں چھے کی آج تصدیق ہوئی ہے۔اس کے بعد نزدیک واقع نو اسکولوں اور کنڈر گارٹنز کو بھی بند کردیا گیاہے۔


برطانوی خبررساں ایجنسی رائیٹرز کی رپورٹ کے مطابق بیجنگ کے جنوب مغربی علاقے فنگتائی میں واقع مارکیٹ میں 517 افراد کے کرونا وائرس کے ٹیسٹ کیے گئے ہیں اور ان میں سے 45 کے گلے متاثر ہونے کا نتیجہ مثبت رہا ہے۔

شین فادی گوشت مارکیٹ کے چئیرمین نے بیجنگ نیوز کو بتایا ہے کہ وائرس درآمدہ مچھلی کو کاٹنے کے لیے استعمال ہونے والے بورڈز پر پایا گیا ہے۔ شہری حکام نے جمعہ کو دو اور مچھلی مارکیٹوں کو کرونا وائرس کا شکار ایک شخص کے وہاں جانے کے بعد بند کردیا تھا۔


روزنامہ بیجنگ کی رپورٹ کے مطابق وولمارٹ اور کری فور سمیت بڑی مارکیٹ چینوں نے دارالحکومت سے مچھلی کے تمام ذخیرہ کو ہٹا دیا ہےلیکن ان کا کہنا ہے کہ دوسری مصنوعات کرونا وائرس سے متاثر نہیں ہوئی ہیں۔ان دونوں مارکیٹوں میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔

بیجنگ میں کوئی دو ماہ کے بعد جمعرات کو کرونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا تھا لیکن اس متاثرہ شخص نے شہر سے باہر سفر نہیں کیاتھا۔ حکام نے جمعہ کو دو اور نئے کیسوں کی تصدیق کی تھی۔چین نے کل 11 نئے کیسوں کی اطلاع دی ہے۔ان میں بیجنگ میں رپورٹ ہونے والے مذکورہ چھے کیس بھی شامل ہیں۔


چین میں حال ہی میں سمندرپار سے وطن لوٹنے والے شہریوں کے کرونا وائرس کے ٹیسٹ کیے گئے ہیں اور ان میں سے بعض کا نتیجہ مثبت رہا ہے۔ البتہ اندرون ملک اس مہلک وائرس پر قریب قریب قابو پالیا گیا ہے اور حالیہ ہفتوں میں کرونا پھیلنے کے مرکز ووہان یا دوسرے شہروں سے کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔