فرانس کے صدر نے اپنے بیان نشر کئے جانے پر بعض وزراء اور میڈیا کو کھری کھوٹی سنائی، بیان دینے کی تردید کی
امانوئل مکرون نے کہا کہ یہ سب دراصل عوامی بحث کے انداز میں بگاڑ اور وزراء کی جانب سے غیر پیشہ ورانہ رویے کی دلیل ہے جنھوں نے ساکھ خراب کرنے والے بیانات دہرائے۔
فرانس کے صدر امانوئل مکرون نے اپنے بعض وزراء پر پیشہ ورانہ رجحان کی کمی کا الزام عائد کیا ہے۔ انھوں نے میڈیا پر بھی تنقید کی کہ اس نے کابینہ کے اجلاس کے دوران اسرائیل کے بارے میں صدر کے تبصرے کو غلط طریقے سے نشر کیا۔
العربیہ کے مطابق امانوئل مکرون نے شدید غصے میں صحافیوں کو کھری کھری سنائیں کیوں کہ ان کے بیان کردہ تبصرے کے مطابق فرانسیسی صدر نے منگل کے روز کابینہ کے بند اجلاس میں اسرائیل کے قیام پر شکوک کا اظہار کیا تھا۔ امانوئل مکرون نے ایسا بیان دینے کی تردید کی۔
واضح رہے کہ 15 اکتوبر کو فرانسیسی کابینہ کے اجلاس میں شرکت کرنے والوں نے بتایا تھا کہ امانوئل مکرون نے اپنے وزراء سے کہا کہ نیتن یاہو (اسرائیلی وزیر اعظم) کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے اور یہ بات نہیں بھولنا چاہیے کہ ان کا ملک اقوام متحدہ کے فیصلے سے ہی قائم ہوا تھا۔ امانوئل مکرون کا اشارہ نومبر 1947 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ہونے والی رائے شماری کی جانب تھا۔ یہ ووٹنگ فلسطین کو ایک یہودی اور ایک عرب ریاست میں تقسیم کرنے کے منصوبے کے سلسلے میں ہوئی۔
اسرائیل کے قیام کے حوالے سے اس بیان نے فرانس میں یہودی اداروں کے حلقوں اور سیاسی طبقے کے کچھ حصے کو انتہائی چراغ پا کر دیا۔برسلز میں یورپی کونسل کے اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس میں فرانسیسی صدر امانوئل مکرون نے کہا کہ "یہ بتانا ضروری ہے کہ جب میں نے غیر ملکی یا فرانسیسی سیاسی قائدین کے بہت سے تبصروں اور ردود فعل کو پڑھا جو مجھ سے منسوب بیان پر سامنے آئے تھے تو مجھے بہت حیرت ہوئی۔ انھوں نے یہ نہیں پوچھا کہ وہ کیا کہہ رہے اور میں نے اصل میں کیا کہا تھا"۔
امانوئل مکرون کے مطابق اس طرح کے کھلواڑ کے ذمے دار افراد محض غلطی کے مرتکب نہیں بلکہ یقینا وہ بعض لوگوں کو اذیت دے رہے ہیں اور فرانس کو کمزور بنا رہے ہیں۔امانوئل مکرون کا کہنا تھا کہ "فرانس ہمیشہ سے اسرائیل کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ اسرائیل کا وجود اور اس کی سلامتی فرانس اور فرانسیسیوں کے لیے ایسے معاملات ہیں جن پر سمجھوتا نہیں ہو سکتا"۔
رواں ہفتے میڈیا میں نشر ہونے والے تبصروں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کو شدید رد عمل پر مجبور کر دیا۔ ان تبصروں کے ہی سبب نیتن یاہو اور امانوئل مکرون کے بیچ غزہ اور لبنان میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے حوالے سے سفارتی چپقلش کی نئی لہر سامنے آئی۔
امانوئل مکرون کے مطابق "یہ سب دراصل عوامی بحث کے انداز میں بگاڑ اور وزراء کی جانب سے غیر پیشہ ورانہ رویے کی دلیل ہے جنھوں نے ساکھ خراب کرنے والے بیانات دہرائے ... اور وہ صحافی جنھوں نے اسے آگے پہنچایا اور وہ تبصرہ کار جنھوں نے حقیقت تلاش نہیں کی اور اس طرح کے بیان کو سچ سمجھ لیا"۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔