بنگلہ دیش میں اتھل پتھل کے درمیان صدر شہاب الدین نے سابق وزیر اعظم خالدہ ضیا کو جیل سے رِہا کرنے کا کیا فیصلہ

بنگلہ دیشی صدر محمد شہاب الدین کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی صدر بیگم خالدہ ضیا کو فوراً رہا کرنے کا اتفاق رائے سے فیصلہ لیا گیا۔

<div class="paragraphs"><p>خالدہ ضیا، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

خالدہ ضیا، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

بنگلہ دیش میں سیاسی بدامنی کے درمیان صدرجمہوریہ محمد شہاب الدین نے ڈھاکہ کے ’بنگ بھون‘ میں ایک میٹنگ کی صدارت کی۔ اس میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان، مختلف سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں اور سول سوسائٹی کے نمائندگان کے ساتھ عبوری حکومت کی تشکیل پر تبادلہ خیال ہوا۔ میٹنگ میں بی این پی صدر بیگم خالدہ ضیا کو فوری طور پر رہا کرنے کا انتہائی اہم فیصلہ بھی کیا گیا۔

صدرجمہوریہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ میٹنگ میں بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کی صدر بیگم خالدہ ضیا کو فوراً رہا کرنے کا متفقہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ میٹنگ میں ریزرویشن مخالف مظاہروں میں ہلاک ہوئے لوگوں کی یاد میں ایک تعزیتی قرارداد بھی پیش کیا گیا اور ہلاک شدگان کی روح کے امن کے لیے دعا کی گئی۔ میٹنگ میں عبوری حکومت بنانے کا فیصلہ کیا گیا اور سبھی سے ملک میں نظام قانون کی حالت کو قابو میں کرنے میں صبر و ضبط برتنے کی گزارش کی گئی۔ لوٹ پاٹ اور پُرتشدد سرگرمیوں کو روکنے کے لئے سخت کارروائی کا بھی فیصلہ کیا گیا۔


اس میٹنگ میں ریزرویشن مخالف تحریک کے دوران حراست میں لئے گئے سبھی لوگوں کو رہا کرنے کا فیصلہ بھی لیا گیا۔ اس دوران اس بات پر بھی اتفاق ہوا کہ کسی بھی طبقہ کو کسی طرح کا نقصان نہیں پہنچایا جانا چاہئے۔ اس سے پہلے شیخ حسینہ کے ہندوستان روانہ ہونے پر بنگلہ دیش کے فوجی سربراہ جنرل وقار الزماں نے ان کے استعفیٰ کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ ملک چلانے کے لئے جلد ہی عبوری حکومت کی تشکیل کی جائے گی۔

واضح رہے کہ اتوار کو پولیس اور مظاہرین کے درمیان ہوئی جھڑپوں میں 100 سے زیادہ افراد کے مارے جانے اور 1000 سے زیادہ لوگوں کے زخمی ہونے کی بھی خبر ہے۔ حالانکہ ملک کے اہم روزنامہ 'دی ڈیلی اسٹار' نے بتایا کہ تین ہفتہ سے جاری مظاہروں میں مرنے والوں کی تعداد 300 سے زیادہ ہوگئی ہے۔ طلبا کی قیادت میں چل رہے مظاہرے نے وزیراعظم شیخ حسینہ کی قیادت والی حکومت پر زبردست دباؤ ڈالا ہے۔ طلبا 1971 میں خونی خانہ جنگی میں پاکستان سے بنگلہ دیش کی آزادی کے لیے لڑنے والے مجاہدین آزادی کے رشتہ داروں کے لیے سرکاری نوکریوں میں 30 فیصد ریزرویشن کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔ سپریم کورٹ کے ذریعہ ریزرویشن ریزرویشن گھٹا کر 5 فیصد کرنے کے بعد طلبا رہنماؤں نے احتجاجی مظاہرے روک دیے تھے لیکن ناراض مظاہرین نے کہا کہ حکومت نے ان کے سبھی رہنماؤں کو رہا کرنے کی ان کی اپیل کو نظر انداز کر دیا۔ وہ وزیراعظم شیخ حسینہ کے استعفیٰ کے مطالبہ پر اڑ گئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔