اوسلو میں فائرنگ: ناروے کے نائٹ کلب پر حملہ ، مبینہ حملہ آور گرفتار
ناروے کی دارالحکومت اوسلو کے ایک نائٹ کلب پر فائرنگ کا ایک واقعہ پیش آیا جس کے بعد ایک 42 سالہ شخص کو فائرنگ کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ۔
ناروے کی دارالحکومت اوسلو کے ایک نائٹ کلب میں فائرنگ ہوئی جس کے بعد پولیس نے ایک شخص کو گرفتار کر لیا ہے اور پولیس نے اس حملے کو دہشت گردی قرار دیا ہے ۔ واضح رہے اس فائرنگ میں دو افراد ہلاک اور 21 زخمی ہوئے ہیں۔ فائرنگ لندن پب کے اندر اور اردگرد کی گئی۔ اس پب کے قریب ایل جی بی ٹی کیو پلس (ہم جنس پرست اور ٹرانس جینڈر) برادری کا ایک معروف تفریحی مقام ہے جہاں پر فائرنگ ہوئی۔
حکام کا کہنا ہے کہ فائرنگ سنیچر کی شب مقامی وقت کے مطابق قریب ایک بج کر 15 منٹ پر شروع ہوئی اور اس میں گرفتار کیا گیا ملزم ناروے کا شہری ہے۔عینی شاہدین کے مطابق ملزم نے اپنے بیگ سے بندوق نکالی اور فائرنگ شروع کر دی جس سے ڈر کر بعض لوگ زمین پر لیٹ گئے اور کچھ بھاگنے پر مجبور ہوئے۔کچھ منٹ بعد پولیس نے جائے وقوعہ پر موجود لوگوں کی مدد سے اسے حراست میں لے لیا۔ پولیس کے مطابق جائے وقوعہ سے دو ہتھیار برآمد ہوئے جس میں ایک فُلی آٹومیٹک گن شامل ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ 21 زخمی افراد میں سے 10 کی حالت تشویش ناک ہے۔
واضح رہے اوسلو میں گے پرائیڈ کی تقریب سنیچر کو ہونا تھی تاہم پولیس کی تجویز پر اسے منسوخ کر دیا گیا ۔ اس کے باوجود سینکڑوں افراد نے جائے وقوعہ کے قریب مارچ کیا اور نعرے لگائے کہ ’ہم یہاں ہیں، ہم الگ ہیں، ہم جانے والے نہیں!‘
اس مقام کو پولیس کی جانب سے سیل کر دیا گیا ہے تاہم یہاں قوس قزح کے رنگ کے پرچم اور پھول رکھے گئے اور مظاہرے کے دوران شرکا نے ایک دوسرے کو گلے لگایا۔
واضح رہے سکیورٹی اداروں کو مسلح شخص کے بارے میں 2015 سے علم تھا، اسے مشتبہ دہشت گرد قرار دیا گیا تھا اور یہ ذہنی مرض میں مبتلا رہ چکا ہے۔پولیس نے کہا ہے کہ ’اسے نفرت کی بنیاد پر جرم ماننے کی وجہ موجود ہے۔ ہم تحقیقات کر رہے ہیں کہ آیا اس کا ہدف پرائیڈ (واک) تھا یا اس کی کوئی اور وجہ تھی۔ (بشکریہ بی بی سی اردو)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔