کراچی ہوائی اڈہ کے قریب دھماکہ، 2 چینی شہریوں کی موت، بلوچ باغیوں نے لی حملے کی ذمہ داری

واقعہ کے فوراً بعد چین نے ایک ہنگامی میٹنگ کرتے ہوئے پاکستان سے کہا کہ حملے کے قصورواروں کو سخت سزا دے اور وہاں موجود چینی شہریوں، اداروں اور منصوبوں کے تحفظ کے لیے سبھی ضروری تدابیر کرے۔

دھماکہ، علامتی تصویر آئی اے این ایس
دھماکہ، علامتی تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

پاکستان کی اقتصادی راجدھانی کراچی کے ہوائی اڈے کے قریب اتوار کی رات ایک بڑا دھماکہ ہوا ہے۔ پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے چینی ملازمین کو لے جا رہے قافلے پر حملہ میں دو چینی شہریوں کی موت ہو گئی ہے جبکہ ایک زخمی ہے۔ اس کے ساتھ ہی کئی پاکستانی شہریوں کے بھی زخمی ہونے کی بات کہی جا رہی ہے۔

سفارت خانہ کے ایک بیان کے مطابق پاکستان میں چینی سفارت خانہ اور قونصلیٹ جنرل نے اس حملے کی سخت مذمت کی ہے۔ سفارت خانہ نے دونوں ملکوں کے بے قصور متاثرہ لوگوں کے تئیں گہرا دکھ جتاتے ہوئے زخمیوں و ان کے کنبہ کے لیے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔


رپورٹ کے مطابق اس دھماکہ میں تقریباً 10 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ دھماکہ ہونے کے بعد علاقے میں دھواں کا غبار اٹھتا ہوا دکھائی دیا۔ دھماکہ اتنا زبردست تھا کہ شہر بھر کے لوگوں نے اس کی آواز سنی۔ خاص طور پر شمالی نظیم آباد اور کریم آباد میں دھماکہ کی آواز سے لوگ کافی خوف زدہ ہو گئے تھے۔ دھماکہ والی جگہ کے پاس ایک سڑک پر آگ لگی ہوئی بھی دکھائی دے رہی تھی۔

پاکستانی علیحدگی پسند جنگجو گروپ بلوچستان لبریشن آرمی (BLA) مجید بریگیڈ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایئر پورٹ کے قریب ایک ٹریفک سگنل کے پاس ایک کار میں آگ لگا دی گئی۔ یہ وہ جگہ ہے جہں عام طور پر وی آئی پی پروٹوکال کی گاڑیاں جاتی ہیں۔ موقع پر موجود صحافیوں نے بتایا کہ وہاں کھڑی دوسری گاڑیوں میں بھی آگ لگ گئی۔ جائے وقوع پر موجود ایک دیگر صحافی سعید وسیم نے بتایا کہ دھماکہ ہوائی اڈہ کے باہر جانے والی سڑک پر ہوا۔ افسران کے ذریعہ واقعہ کی جانچ کیے جانے کے بعد آگے کی تفصیل کا انتظار کیا جا رہا ہے۔


کراچی ایئر پورٹ کے قریب حملہ کے فوراً بعد چین نے ایک ہنگامی میٹنگ کی جس میں گزارش کی گئی ہے کہ پاکستانی افسران حملے کی جانچ کریں، مجرمین کو سخت سے سخت سزا دیں اور پاکستان میں چینی شہریوں، اداروں اور منصوبوں کے تحفظ کے لیے سبھی ضروری تدابیر کی جائیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔