اچھے گوشت کے لئے گایوں کو قرآنی آیات سنائی جائیں: ملائشیائی حکومت
جدید دور میں سننے میں کچھ عجیب لگے لیکن ملائشیا کی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ گایوں کو قرآن کی آیات سنائی جائیں، کیونکہ ایسا کرنے سے گایوں کو سکون ملے گا اور ان کے گوشت کی کیفیت بھی بہتر ہو گی۔
ملائشیا کے کیلانتن صوبے کے ایگزیکٹو کونسل کے رکن چے عبد اللہ متناوی نے صلاح دی ہے کہ کہ گایوں کو قرآن کی آیات سنائی جائیں کیونکہ ایسا کرنے سے گایوں کو سکون ملے گا اور ان کے گوشت کی کیفیت بھی بہتر ہو گی۔ عبداللہ نے اس امید کا بھی اظہار کیا ہے کہ صوبے کے دیہی علاقوں کے کسانوں کی طرف سے ان کی صلاح پر عمل کیا جائے گا تو صوبے بھر میں گوشت کی کیفیت میں بہتری آئے گی۔ چے عبد اللہ متناوی نے جو صلاح دی ہے اس نے کئی طرح کے سوال کھڑے کر دئے ہیں جس میں ایک بڑا سوا ل یہ ہے کہچے عبداللہ جیسے لوگ سماج اور اسلام کو کہاں لے جانا چاہتے ہیں ۔ کیا ان کو اندازہ ہے کہ جو کام قران و حدیث سے ثابت نہیں ہے اس پر عمل کرنے کی کوشش سے بھی اسلام کو کتنا نقصان ہو سکتا ہے۔ اچھا ہوتا وہ یہ کہتے کہ اچھی غزا کھلانے اور خیال رکھنے سے گوت کی کیفیت بہتر ہو سکتی ہے ۔ کیلانتن صوبے میں پین ملائیشیا ئی اسلامی جماعت (پی اے ایس ) کی حکومت ہے۔ یہ حکومت کو بنیاد پرست سمجھی جاتی ہے اور اور گزشتہ دنوں بھی یہ صوبہ اس وقت موضوع بحث بنا تھا جب یہاں کچھ بنیاد پرست اسلامی اصولوں کو نافذ کیا گیا تھا۔
گایوں کو قرآن کی آیات سنانے کا خیال پیش کرنے والے عبداللہ صوبائی حکومت میں وزیر زراعت ہیں۔ عبد اللہ کا کہنا ہے کہ ، ’’ہم سمجھتے ہیں کہ قرآن کی تلاوت سے دل کو سکون حاصل ہوتا ہے۔ لہذا اس سے جانوروں کو بھی سکون ملے گا جس کی وجہ سے گوشت کی کیفیت بہتر ہوگی۔ عبد اللہ کا کہنا ہے کہ اگر جانور کو سکون حاصل ہوتا ہے تو اس سے بیف کی کیفیت بھی بہتر ہو جاتی ہے۔ عبد اللہ نے مزید کہا ’’حکومت کی طرف سے اس کے لئے حد مدت طے نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی اس کے لئے کسی سے زبردستی کی جائے گی۔ بس ہمیں امید ہے کہ مقامی کسانان ایسا کریں گے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ پین ملائیشیا ئی اسلامی جماعت پارٹی 2015 ء میں کیلانتن صوبے میں حدود نامی قانون نافذ کرنے کے بعد موضوع بحث آئی تھی۔ نئے قانون میں چوری کی سزا اعضا کاٹ دینا اور پتھر مار مار کر جال لینا شامل تھا ۔ تاہم، ملائیشیا کی مرکزی حکومت کی مداخلت کے بعد صوبائی حکومت کو اس قانون کو واپس لینا پڑا تھا۔
ملائیشیا کی 60 فیصد سے زائد آبادی یعنی کہ 32 ملین افراد مسلمان ہیں۔ عام طور پر ملائیشیا کے مسلمانوں کو روادار سمجھا جاتا ہے۔ چے عبد اللہ کتے مشورہ نے ان کی سوچ اور ملائیشیا کی رواداری پر بھی سوال کھڑے کر دئے ہیں اور حکومت نے اگر اس طرح کے ذہن کے افراد کی حوصلہ شکنی نہیں کی تو یہ پورے سماج کے اچھا نہیں ہوگا۔ چے عبدلاللہ ااپنی صلاحیتیں اور وقت مسلمانوں کو قران سنانے ، سمجھانے اور اس پر عمل کرنے میں صرف کریں تاکہ اچھا سماج بن سکے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔