امریکہ تائیوان کے معاملے سے دور رہے: چین
تائیوان 1949 سے مرکزی سرزمین چین سے آزادانہ طور پر حکومت کر رہا ہے۔ چین اس جزیرے کو اپنا صوبہ سمجھتا ہے، جب کہ تائیوان کا کہنا ہے کہ یہ ایک خود مختار اکائی ہے۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماؤ ننگ نے منگل کو کہا کہ امریکہ کو تائیوان کے معاملے میں مداخلت اور خطے میں امن و استحکام کو نقصان پہنچانے والے اقدامات کو روکنا چاہیے۔گزشتہ ہفتے، امریکی صدر جو بائیڈن نے 2024 کے لیے 886 لاکھ کروڑ ڈالر کے دفاعی بجٹ پر دستخط کیے، جس میں انہوں نے تائیوان کی فوجی صلاحیتوں میں سرمایہ کاری سمیت، ہند-بحرالکاہل کے خطے میں چین کے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا۔
مسٹر ماؤننگ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ "یہ بل چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتا ہے، تائیوان کو امریکی فوجی حمایت کو لے کر ہنگامہ کھڑاکرتا ہے، ایک چین کے اصول اور تین مشترکہ چینی-امریکی کمیونیک کی خلاف ورزی کرتا ہے۔"
انہوں نے کہا، "چین نے امریکہ سے تائیوان کی آزادی کی حمایت نہ کرنے کے مسٹر بائیڈن کے وعدے کو پوراکرنے، تائیوان کے معاملے میں دخل اندازی کرنے اور آبنائے تائیوان میں سیکورٹی کو کمزور کرنے کی اپیل کی ہے۔"
چینی ترجمان نے کہا کہ یہ بل چین امریکہ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کی معمول کی پیش رفت میں رکاوٹ ڈالتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر امریکہ تائیوان کے حوالے سے اپنی موجودہ پالیسی کو جاری رکھتا ہے تو چین اس کی طرف فعال اقدامات کرے گا۔
قابل ذکر ہے کہ تائیوان 1949 سے مرکزی سرزمین چین سے آزادانہ طور پر حکومت کر رہا ہے۔ چین اس جزیرے کو اپنا صوبہ سمجھتا ہے، جب کہ تائیوان کا کہنا ہے کہ یہ ایک خود مختار اکائی ہے لیکن آزادی کا اعلان کرنے سے گریزاں ہے۔ چین تائیوان کے ساتھ کسی بھی سرکاری غیر ملکی رابطے کی مخالفت کرتا ہے اور جزیرے پر چینی خودمختاری کو غیر متنازعہ سمجھتا ہے۔
تائیوان کی صدر تسائی انگ وین کی امریکہ میں اس وقت کے امریکی ہاؤس اسپیکر کیون میکارتھی سے ملاقات کے بعد تائیوان کے ارد گرد اپریل سے تناؤ برقرار ہے۔ چین نے جزیرے کے قریب بڑے پیمانے پر تین روزہ فوجی مشقوں کا آغاز کرکے معقول جواب دیا، جو اس کے بقول تائیوان کے علیحدگی پسندوں اور غیر ملکی طاقتوں کے لیے ایک انتباہ ہے۔ اگست اور ستمبر میں، تائیوان کی مسلح افواج نے جزیرے کے آس پاس کے علاقے میں چینی بحری اور فضائی گشتی ٹیم کی موجودگی کی کئی مرتبہ اطلاع دی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔