برطانیہ نے ہندوستان، پاکستان اور چین میں سفارتی ملازمتوں میں کی تخفیف، وزراء کے اسفار میں بھی کمی: رپورٹ
رپورٹ کے مطابق پاکستانی سفارتخانہ اور کامرس سفارتخانہ میں برطانیہ پر مبنی خارجہ دفتر کے ملازمین کی تعداد 110 سے 119 کے درمیان تھی، یہ تقریباً 50 فیصد کی تخفیف کے ساتھ 59-50 تک کم ہو گئی ہے۔
نئے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق حال کے سالوں میں ہندوستان، پاکستان اور چین جیسے اہم ہند پیسفک ممالک میں برطانیہ کے سفارتی عہدوں میں 50 فیصد تک تخفیف کی گئی ہے۔ ’دی گارجین‘ کی رپورٹ کے مطابق آنے والی دہائیوں میں تعلقات کو گہرا کرنے کے لیے اہم مقامات کی شکل میں پہچانے جانے کے باوجود پاکستان، چین اور ہندوستان میں سفارتخانوں و کامرس سفارتخانوں کے ملازمین گزشتہ سات سالوں میں کم ہو رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستانی سفارتخانہ اور کامرس سفارتخانہ میں برطانیہ پر مبنی خارجہ دفتر کے ملازمین کی تعداد 110 سے 119 کے درمیان تھی، یہ تقریباً 50 فیصد کی تخفیف کے ساتھ 59-50 تک کم ہو گئی ہے۔ اسی مدت کار کے دوران ہندوستان میں گزشتہ سات سالوں میں برطانیہ پر مبنی خارجہ دفتر کے ملازمین کی تعداد 79-70 سے گھٹا کر 49-40 کر دی گئی۔
لیبر فرنٹ بنچر کیتھرین ویسٹ کے ذریعہ تحریر پارلیمانی سوالات کے جواب میں گارجین کے ذریعہ شیئر کیے گئے اعداد و شمار خارجہ دفتر کے وزیر ڈیوڈ رٹلی سے آئے ہیں۔ اعداد و شمار نے ان ممالک میں وزراء کے اسفارت کی تعداد میں کمی بھی دکھائی۔
خارجہ دفتر اور بین الاقوامی ترقیاتی محکمہ نے 2018 میں ہند پیسفک سیکٹر میں 37 وزراء سطحی اسفار کیے، جن میں سے کچھ ممالک کا سال میں ایک سے زیادہ بار دورہ کیا گیا۔ ’دی گارجین‘ نے بتایا کہ حالانکہ 2022 تک منعقد وزراء سطحی اسفار کی تعداد ایک تہائی سے بھی کم تھی، یہ صرف 12 درج کی گئی۔
خارجہ دفتر کے ایک ترجمان نے ’دی گارجین‘ کو بتایا کہ یہ تعداد ہند پیسفک سیکٹر میں برطانیہ کی موجودگی کی ’صحیح تصویر‘ پیش نہیں کرتی ہے۔ ’دی گارجین‘ کو بتایا گیا تھا کہ چین اور ہندوستان میں برطانیہ کے ملازمین کی تعداد میں کمی جزوی طور سے کووڈ اور برطانیہ کے ذریعہ اپنے غیر ملکی ترقیاتی بجٹ کو خرچ کرنے کے سبب ہے۔
اس علاقہ میں برطانیہ کے بڑھتے اثرات کے ثبوت کا حوالہ دیتے ہوئے ترجمان نے ’دی گارجین‘ کو بتایا کہ 2021 سے 2022 کے آٹم تک ہند پیسفک کے ساتھ کاروبار میں سال در سال 16.4 فیصد کا اضافہ ہوا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔