بنگلہ دیش: یونس حکومت نے جماعت اسلامی سے ہٹائی پابندی، جسیم الدین رحمانی جیل سے رِہا

15 فروری 2013 کو راجیو حیدر نامی ایک بنگلہ دیشی بلاگر کا ڈھاکہ میں اس کے گھر کے سامنے قتل کر دیا گیا تھا، جسیم الدین رحمانی کو اس قتل کے الزام میں اگست 2013 میں گرفتار کیا گیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>محمد یونس، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

محمد یونس، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے آج ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے جماعت اسلامی پارٹی پر عائد پابندی ہٹا دی ہے۔ ساتھ ہی ہندوستان مخالف شورش پسند لیڈر اور انصاراللہ بنگلہ ٹیم چیف جسیم الدین رحمانی کو بھی پیرول پر رِہا کر دیا گیا ہے۔ اس گروپ کا القاعدہ کے ساتھ براہ راست رشتہ ہے۔ یہ دونوں فیصلے بنگلہ دیش کے ساتھ ساتھ ہندوستان کے لیے بھی بہت اہم ہیں۔

بنگلہ دیش کی وزارت داخلہ کے ذریعہ جماعت اسلامی سے پابندی ہٹائے جانے کے بعد اب اس پارٹی کو اپنی سرگرمیوں کو پھر سے شروع کرنے کا راستہ مل گیا ہے۔ انتخاب لڑنے کے لیے اسے اب بھی الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ ہونا ہوگا۔ اس درمیان بنگلہ دیش جماعت اسلامی کے امیر کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کو ماضی کو پیچھے چھوڑ کر چین، امریکہ اور پاکستان جیسے مماکل کے ساتھ متوازن اور مضبوط تعلقات بنائے رکھنا چاہیے۔


جہاں تک جسیم الدین رحمانی کی رِہائی کا معاملہ ہے، یہ بھی محمد یونس کی قیادت والی حکومت کا بڑا فیصلہ ہے۔ 15 فروری 2013 کو راجیو حیدر نامی ایک بنگلہ دیشی بلاگر کا ڈھاکہ میں اس کے گھر کے سامنے قتل کر دیا گیا تھا۔ جسیم الدین رحمانی کو اس قتل کے الزام میں اگست 2013 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ انھیں پانچ سال جیل کی سزا سنائی گئی تھی۔ ان پر بنگلہ دیشی قانون کے تحت دہشت گردی کا بھی الزام عائد کیا گیا۔

رحمانی کی انصاراللہ بنگلہ ٹیم (اے بی ٹی) کو 2015 میں شیخ حسینہ کی قیادت والی بنگلہ دیشی حکومت میں ممنوعہ قرار دے دیا گیا تھا۔ بعد میں اس شورش پسند گروپ نے اپنا نام بدل کر انصار الاسلام رکھ لیا۔ انصار الاسلام پر بھی 2017 میں شیخ حسینہ حکومت نے پابندی لگا دی تھی۔ رحمانی کو گزشتہ پیر کو غازی پور کی قاسم پور سنٹرل جیل سے رِہا کیا گیا تھا۔ پھر انھیں بنگلہ دیشی فوج اپنے ساتھ لے گئی تھی۔ اپنی رِہائی کے بعد انھیں ایک کھلی چھت والی کار سے حامیوں کو خطاب کرتے ہوئے دیکھا گیا۔


واضح رہے کہ انصار اللہ بنگلہ ٹیم طویل مدت سے ہندوستان میں دہشت گردی کا جال پھیلانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ان کے کئی کارکنان کو پہلے بھی ہندوستان میں گرفتار کیا جا چکا ہے۔ آسام پولیس نے رواں سال مئی میں بھی گواہاٹی ریلوے اسٹیشن سے اے بی ٹی کے دو شورش پسندوں کو گرفتار کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔