نیوزی لینڈ: دہشت گردانہ حملہ میں ہلاک نمازیوں کی تعداد بڑھ کر ہوئی 49، درجنوں زخمی
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ واقع دو مسجدوں میں ہوئی گولی باری کے دوران مہلوکین کی تعداد بڑھ کر 49 ہو گئی ہے جب کہ 48 زخمی ہیں۔ اس بات کی تصدیق کرائسٹ چرچ کے پولس کمشنر مائک بش نے کی۔
کرائسٹ چرچ کی دو مسجدوں پر ہوئے دہشت گردانہ حملہ میں ہلاک ہونے والے مسلمانوں کی تعداد بڑھ کر 49 ہو گئی ہے اور اس کی تصدیق کرائسٹ چرچ پولس کے کمشنر مائک بش نے کی ہے۔ خبروں کے مطابق ڈینس ایوینیو مسجد میں ہوئی گولی باری کے دوران 42 افراد ہلاک ہوئے اور لِنووڈ مسجد پر حملہ میں 7 افراد ہلاک ہوئے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق زخمیوں کی تعداد بھی بڑھ کر 48 ہو گئی ہے۔ زخمیوں کا علاج کرائسٹ چرچ کے اسپتال میں کیا جا رہا ہے۔ اس دہشت گردانہ واقعہ کی مذمت مختلف ممالک کے سرکردہ لیڈران نے کی ہے۔
اس سے قبل نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈن نے 40 لوگوں کی موت اور 20 کی حالت انتہائی سنگین ہونے کی تصدیق کی تھی۔ کچھ میڈیا ذرائع کے مطابق چونکہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا جب نمازِ جمعہ کی تیاری چل رہی تھی، اس لیے مسجدوں میں کافی بھیڑ تھی۔ النور مسجد کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہاں کم و بیش 200 لوگ تھے جب حملہ آور آٹومیٹک ہتھیار لے کر وہاں داخل ہوا۔
النور مسجد میں گولی باری کرنے والے اہم حملہ آور کے تعلق سے بتایا جا رہا ہے کہ وہ 28 سالہ آسٹریا کا باشندہ ہے۔ میڈیا میں چل رہی خبروں کے مطابق حملہ آور نے اس واقعہ کا لائیو ویڈیو اپنے فیس بک صفحہ پر چلایا تھا جس میں اس نے اپنا نام برینٹن ٹیرینٹ بتایا ہے۔ اس درمیان نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا کا کہنا ہے کہ جن چار مشتبہ لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے ان کا نام سیکورٹی واچ لسٹ میں شامل نہیں ہے۔ لیکن جس طرح کا اندوہناک واقعہ ہوا اس کو دیکھتے ہوئے نیشنل سیکورٹی تھریٹ لیول (قومی حفاظتی خطرہ کی سطح) کم سے بڑھا کر زیادہ کر دیا گیا ہے۔
جہاں تک گرفتار چار مشتبہ لوگوں کی شہریت کا سوال ہے، آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ ماریسن کا کہنا ہے کہ ’’گولی باری کے بعد نیوزی لینڈ میں جو چار لوگ گرفتار ہوئے ہیں ان میں سے ایک آسٹریلیائی شہری ہے۔‘‘ بقیہ لوگوں کے تعلق سے ابھی تفصیلات میڈیا کے سامنے نہیں آئی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 15 Mar 2019, 1:09 PM