کیا یونان کے مسلمانوں کو دسمبر میں مسجد مل پائے گی ؟
ایتھنزمیں 1833 کے بعد پہلی مسجد تعمیرہو گئی ہے لیکن اس کا ابھی افتتاح نہیں ہوا ہے جس کی وجہ سے ابھی تک یہاں نماز ادا نہیں کی جاتی، مسجد کا افتتاح اپریل میں ہونا تھا جسے اب دسمبر تک ٹال دیا گیا ہے۔
یونان :عثمانی دور خلافت کے بعد یونان میں تمام مساجد شہید کر دی گئیں تھیں ۔جس کے بعد سے لیکر اب تک یونان میں کوئی باقاعدہ مسجد نہیں ہے یہاں تک کہ سرکاری سطح ہر بھی کسی مسجد کی تعمیر نہیں ہوئی ہے ۔کئی سالوں سے ایتھنز شہر میں مسجد بنانے کا منصوبہ چل رہا ہے۔ شہر میں دو لاکھ سے زیادہ مسلمان رہتے ہیں۔ یونان کے مسلمان 1833سے لیکر آج تک چھوٹی بڑی جگہوں پر نماز اد اکرتے تھے۔آخر کار یونان کے وزیر اعظم نے مسلمانوں کے لئے جزبہ خیر سگالی کے تحت مسجد تعمیر کی اجازت دے دی ۔نو تعمیر شدہ مسجد کا افتتاح اپریل میں متوقع تھا لیکن اسے اب دسمبر تک کے لئے ٹال دیا گیا ہے۔
یونان کی مسلم ایسوسی ایشن کے سربراہ نعیم ایلنگ دور کہتے ہیں، ’’جب میں وہاں نماز پڑھ لوں گا تب مانوں گا کہ وہاں مسجد ہے۔‘‘62 سال کے نعیم مصر کے ہیں اور 40 سال سے یونان میں ہیں۔ اپنی یونانی بیوی اینا سٹامو کے ساتھ وہ نہ صرف مسجد کے لئے بلکہ مسلمانوں سے وابستہ دیگر مسائل کے حوالے سے بھی کئی سالوں سے ایک ایسے ملک میں جدوجہد کر رہے ہیں جس میں 90 فیصد سے زیادہ لوگ یونانی آرتھوڈوکس عیسائی ہیں۔
یونان کے آئین میں عیسائیت کو اہمیت دی گئی ہے لیکن یہ بھی لکھا ہے کہ تمام مذاہب کے لوگ اپنی مرضی سے بغیر کسی رکاوٹ کے اپنے مذہب پر عمل کر سکتے ہیں۔ اس کے بعد بھی لوگوں کے جذبات بھڑک اٹھتے ہیں۔ یونان کے بہت سے لوگ ایتھنز کے ووٹانكوس علاقے میں بن رہی مسجد پر اعتراض جتا رہے ہیں۔
تعمیر کی جگہ کو لوہے کی چادریں اور کانٹے دار تاروں سے گھیر کر رکھا گیا ہے لیکن دیواروں پر مسلم مخالف نعرے لکھے نظر آتے ہیں۔ یونان کی قدامت پسند دائیں بازو کی پارٹی کرائسی آوگي (سنہری صبح) نے مسجد کو مسلسل مسئلہ بنا رکھا ہے اور عمارت کی جگہ پر کئی بار احتجاج بھی کیا ہے۔ اس عمارت کے لئے چار بار ٹینڈر نکالے گئے کیونکہ کوئی ٹھیکیدار ٹھیکہ لینے کے لئے تیار نہیں تھا۔ یہاں مسلمانوں کو لے کر بد اعتمادی کی حالت کافی وقت سے چلی آ رہی ہے۔
یونانی پارلیمنٹ نے 2006 میں یہاں رہنے والے 2 لاکھ مسلمانوں کے لئے مسجد بنانے کی منظوری دی تھی۔ نعیم ایلنگ دور کہتے ہیں، ’’وہ ہماری ہنسی اڑاتے ہیں ، وہ لوگ عدادت کے لئے چرچ جاتے ہیں اور ہم تہہ خانوں میں۔‘‘مسجد تقریبا بن چکی ہے اور اس میں ایک ساتھ 350 لوگ نماز پڑھ سکتے ہیں۔ تنازعات کی وجہ سے یہاں نماز ادا کرنے کے آغاز کی تاریخ آگے ٹلتي جارہی ہے۔ پہلے اسے اپریل 2017 میں شروع ہونا تھا لیکن اب اسے دسمبر تک ٹال دیا گیا ہے۔ ایتھنزکے مسلمانوں کے ذہنوں میں اس وقت ایک ہی سوال گردش کرتا رہتا ہے کہ کیا آنے والے دسمبر کے مہینے میں انہیں عبادت کے لئے مسجد مل پائے گی؟
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 09 Aug 2017, 12:21 PM