لگاتار ’ماس شوٹنگ‘ کے واقعات سے جاگا امریکہ، ’گن پیکیج‘ قانون ایوان نمائندگان سے پاس

امریکہ میں ماس شوٹنگ کے واقعات بڑھ گئے ہیں، حال کے دنوں میں امریکہ میں ماس شوٹنگ کے 11 واقعات میں تقریباً 17 لوگوں کی موت ہو گئی اور 62 زخمی ہو گئے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

امریکہ میں گزشتہ ماہ ایک پرائمری اسکول میں ہوئی ’ماس شوٹنگ‘ کے مدنظر امریکی ایوان نمائندگان نے ’پروٹیکٹنگ آور کڈس‘ ایکٹ کے نام سے ایک ’گن پیکیج‘ پاس کیا ہے۔ چین کی ڈائیلاگ کمیٹی شنہوا کی رپورٹ کے مطابق یہ بل بدھ کو 204-223 ووٹ سے پاس کیا گیا۔ حالانکہ اس بل کے سینیٹ میں پاس ہونے کے امکانات بہت ہی کم ہیں کیونکہ وہاں ڈیموکریٹک اور ریپبلکن اراکین کی تعداد تقریباً برابر ہے۔

اس بل میں امریکہ میں سیمی آٹومیٹک ہتھیاروں کو خریدنے کی کم از کم عمر 18 سال سے بڑھا کر 21 سال کر دی گئی ہے اور شہریوں کے لیے بمپ اسٹاک پر پابندی لگائی گئی ہے۔ ریپبلکن اور ڈیموکریٹک دونوں پارٹی کے رکن اس بل کو لے کر تبادلہ خیال کرتے رہے اور آخر میں یہ بل پاس ہو گیا۔


امریکہ میں ان دنوں پھر ماس شوٹنگ کے واقعات بڑھ گئے ہیں۔ گزشتہ ماہ 24 مئی کو ٹیکساس کے ایک پرائمری اسکول میں ہوئی ماس شوٹنگ کے واقعہ میں 19 بچوں اور دو اساتذہ کی موت ہو گئی تھی۔ اسی اسکول میں چوتھے درجہ میں پڑھنے والی 11 سالہ طالبہ میا سیریلو نے ایوان نمائندگان میں بل کو لے کر جاری بحث کے دوران اراکین کو بتانے کی کوشش کی کہ گن کلچر سیکورٹی کے لیے کس طرح خطرناک ہے۔ اس نے بتایا کہ حملہ آور نے اس کے دوست کو مار دیا تھا اور اس نے خود کو بچانے کے لیے اپنے دوست کا خون اپنے اوپر لگا لیا اور مرنے کا ڈرامہ کیا۔ اس نے بتایا کہ وہ اسکول جاتے وقت خود کو محفوظ محسوس نہیں کر پاتی ہے۔

غور طلب ہے کہ گزشتہ کچھ ہفتوں کے دوران امریکہ میں ماس شوٹنگ کے 11 واقعات ہوئے، جن میں تقریباً 17 لوگوں کی موت ہو گئی اور 62 دیگر زخمی ہو گئے۔ اتوار کی صبح ٹینسی کے ایک نائٹ کلب میں ہوئی شوٹنگ میں تین لوگ مارے گئے اور 14 دیگر زخمی ہو گئے۔ ایسے ہی واقعات فلاڈلفیا، پنسلوینیا، میں بھی پیش آئے، جن میں تین لوگ ہلاک ہوئے اور 11 دیگر زخمی ہو گئے۔ گن وائلنس آرکائیو کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ پانچ ماہ کے دوران 251 ماس شوٹنگ کے واقعات میں 18900 سے زیادہ لوگ جان گنوا چکے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔