میانمارکی ہتھیار سپلائی روکنے کا امریکی مطالبہ، محض دکھاوا
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل آنٹونیو گوٹریس نے جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتےہوئے خبردار کیا ہے کہ میانمار کی مسلم اکثریتی ریاست رخائن میں مقامی مسلمانوں کے خلاف ریاستی تشدد میں کمی نہیں آئی ہے جس کے نتیجے میں تشدد کی لہر شمال سے ریاست کے وسط کی طرف بڑھ رہی ہے۔ خدشہ ہے آنے والے دنوں میں مزید ڈھائی لاکھ روہنگیا مسلمان ملک چھوڑنے پر مجبور ہوجائیں گے۔وہیں دوسری طرف امریکہ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں میانمار کو کی جانے والی ہتھیاروں کی سپلائی روک دینی چاہئے۔
جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ روہنگیا سے حجرت کرکے آنے والے بچوں، بوڑھوں اور خواتین کے بیانات سن کر وہاں پر ہونے والے ظلم سے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ آٹھ سال سے میانمار میں مسلمانوں کے خلاف پرتشدد حربوں میں مسلسل اضافہ ہوتا آرہا ہے۔ یو این سیکرٹری جنرل نے برما کے مسلمان پناہ گزینوں کی بحالی اور ان کی مشکلات کے حل کے لیے ہنگامی بنیادوں پر فوری امداد فراہم کرنے پر زور دیا۔
انتونیو گوٹیریس کا کہنا تھا کہ جانیں بچا کر پناہ گزین کیمپوں تک پہنچنے والوں کے بیان چونکا دینے والے ہیں۔ نہتے مسلمانوں کے خلاف طاقت کا بے دریغ استعمال کیا جا رہاہے۔ اجتماعی قتل عام کے ساتھ اجتماعی عصمت ریزی کے واقعات بڑے پیمانے پر رونما ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری طرف یو این کی ایک امدادی ٹیم تشدد سے متاثرہ ریاست رخائن میں داخلے کی کوشش ایک بار پھر ناکام ہوگئی ہے۔ یو این حکام کا کہنا ہے کہ برما کے حکام نے ٹیم کے کارکنوں کو متاثرہ علاقوں میں جانے سے روک دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق برما کی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے خوف سے اب تک پانچ لاکھ روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش ھجرت کرچکے ہیں۔ اقوام متحدہ نے بار بار برما میں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی قرار دیا ہے۔
برما میں مسلمانوں پر تشدد روکنے کے لیے سویڈن، امریکا، برطانیہ، مصر، سینیگال اور قزاقستان کی اپیل پر کل جمعرات کو سلامتی کونسل کا اجلاس بلایا گیا تھا۔
اس موقع پر خطاب میں اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری نے برما کے مظلوم مسلمانوں کی مالی امداد کے لیے دل کھول کر عطیات دینے کی بھی اپیل کی۔ انہوں نے میانمار کی حکومت پر زور دیا کہ وہ تشدد کا سلسلہ فوری طور پر بند کرے اور متاثرہ علاقوں تک امدادی کارکنوں کو رسائی دے تاکہ مظالم کے شکار مسلمانوں تک خوراک اور ادویات پہنچائی جا سکیں۔
اقو ام متحدہ میں امریکہ کی سفیر نکی ہیلی نے کہا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جاری تشدد کو روکنے کے لئے جب تک میانمار کی فوج خاطرخواہ اقدامات نہیں کرتی ہے اس وقت تک اسے ہتھیاروں کی سپلائی روک دی جانی چاہئے۔
ہیلی نے اقوام متحدہ میں کہا کہ میانمار میں جاری نسلی تشدد کے خلاف مستقل مہم چلانے کی ضرورت ہے اور ہم وہاں کی انتظامیہ کے سنگ دلی اور بے رحمی کے مدنظر اس کے خلاف اقدامات سے خوف زدہ نہیں ہوسکتے۔انہوں نے مزید کہاکہ میانمار کی فوج کو انسانی حقوق اور بنیادی آزادی کا احترام کرنا چاہئے۔ جن لوگوں پر تشدد کے الزامات ہیں انہیں فوراً ان کی ذمہ داریوں سے برطرف کردینا چاہئے اور ان کے خلاف اس کے لئے مقدمہ چلانا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ جو ملک اس وقت میانمار کی فوج کو ہتھیار مہیا کرارہے ہیں انہیں اس وقت تک ہتھیاروں کی سپلائی روک دینی چاہئے جب تک کہ وہاں کی انتطامیہ خاطر خواہ جواب دہ کارروائی نہیں کرتی ہے۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔