ویگنر لیڈر یوگینی پریگوزن طیارہ حادثے میں ہلاک، پوتن کے خلاف ناکام بغاوت کی تھی

چند روز قبل روسی صدر ولادیمیر پوتن کے خلاف بغاوت کرنے والے ویگنر کے سربراہ یوگینی پریگوزن مبینہ طور پر ہوائی جہاز کے حادثے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

کل23 اگست کو ماسکو سے روس کے سینٹ پیٹرزبرگ جانے والا ایک بزنس جیٹ طیارہ گر کر تباہ ہو گیا۔ طیارے میں عملے سمیت دس مسافر سوار تھے۔ بتایا گیا ہے کہ سبھی اس حادثے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ مسافروں کی فہرست میں یوگینی پریگوزن کا نام بھی شامل تھا۔

خبر رساں ایجنسی اے پی نے روسی ایوی ایشن ایجنسی کے حوالے سے بتایا ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والے طیارے میں یوگینی پریگوزن سوار تھے اور کوئی بھی زندہ نہیں بچا۔


تاس کے مطابق، روس کی فیڈرل ایئر ٹرانسپورٹ ایجنسی ’روزاویتاتسا‘نے بدھ کو ایمبریئر طیارے کے حادثے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ اپنی ایک رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ طیارے میں تین پائلٹ اور سات مسافر سوار تھے اور تمام کی موت ہو گئی۔

ایمرجنسی رسپانس سروسز کے حوالے سے، تاس نے اطلاع دی کہ چار لاشیں ملی ہیں، جب کہ ایک اور روسی نیوز ایجنسی، آر آئی اے نے دعویٰ کیا ہے کہ روسی ایمرجنسی سروسز کو جائے حادثہ سے آٹھ لاشیں ملی ہیں۔ مبینہ طور پر زمین سے ٹکرانے کے بعد طیارے میں آگ لگ گئی اور وہ جل گیا۔ حادثہ طیارے کے اڑان بھرنے کے آدھے گھنٹے سے بھی کم وقت بعد پیش آیا۔


واضح رہےپریگوزن نے اس سال جون میں روسی مسلح افواج کے خلاف ایک ناکام بغاوت کی قیادت کی تھی۔ اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ہاٹ ڈاگ بیچتا تھا۔ ان کا نام یوکرین پر روس کے حملے کے بعد روشنی میں آیا تھا۔ 62 سالہ پریگوزن کرائے کے سپاہیوں کے ویگنر گروپ کا سربراہ بن گیا، جس نے روسیوں کے لیے باخموت شہر پر قبضہ کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

پریگوزن نے بھی اپنی جوانی کی زندگی کا بیشتر حصہ ایک مجرم کے طور پر جیل میں گزارا۔ بعد میں وہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کے قریب ہو گیا۔ پریگوزن کو کریملن سے متعلق کیٹرنگ کے کاروبار کی وجہ سے 'پوتن کا شیف' بھی کہا جاتا تھا۔


یوگینی پریگوزن کو 1981 میں ڈکیتی اور دھوکہ دہی کے الزام میں 12 سال کے لیے جیل بھیج دیا گیا تھا۔ اس وقت ان کی عمر 20 سال تھی لیکن اسے 1988 میں معاف کر دیا گیا اور 1990 میں رہا کر دیا گیا۔ بعد میں اس نے کئی کاروباروں میں ہاتھ آزمایا۔ 2000 کی دہائی میں وہ پوتن کے قریب ہونے لگے۔

ویگنر گروپ کی تشکیل اور پریگوزن کے کردار کے بارے میں معلومات کو کئی سالوں تک خفیہ رکھا گیا۔ پچھلے سال باخموت پر قبضے کے بعد پہلی بار پوتن نے اس گروپ کے بارے میں معلومات پر باضابطہ مہر ثبت کی۔


جون میں، پریگوزن نے بغاوت کر دی، روسی اعلیٰ فوجی حکام پر یوکرین جنگ کے حوالے سے بدانتظامی کا الزام لگایا۔ اپنے جنگجوؤں کی قیادت کرتے ہوئے اس نے دارالحکومت کی طرف کوچ کیا۔ اس دوران اس نے یوکرین میں کارروائیوں کے لیے استعمال ہونے والی عمارت پر بھی قبضہ کر لیا۔ روسی صدر پوتن نے بھی پریگوزن کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا اعلان کیا تھا۔

یوگینی پریگوزن کی بغاوت کی وجہ سے ماسکو ایک قلعے میں تبدیل ہو گیا تھا۔ خبر تھی کہ روسی فضائیہ نے کرائے کے فوجیوں کو بھی نشانہ بنایا۔ اسی وقت بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے پریگوزن اور روسی صدر کے درمیان ایک معاہدہ کیا اور تب ہی بغاوت پر قابو پایا گیا۔ پریگوزن نے اپنے جنگجوؤں کو واپس آنے کا حکم دیا۔ اس کی وجہ سے پریگوزین کو بیلاروس جلاوطن ہونا پڑا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔