اب امریکہ کا 60 روسی سفارت کاروں کو نکالنے کا فیصلہ
برطانیہ اور روس کے درمیان تنازعہ نے سنگین صورت حال اختیار کر لی ہے۔ برطانیہ کے بعد امریکہ اور آسٹریلیا نے بھی روسی سفارت کاروں کو ملک سے باہر نکال دیا ہے، 20 یورپی ممالک روس کے خلاف بتائے جا رہے ہیں۔
برطانیہ کی طرح اب امریکہ نے بھی کارروائی کرتے ہوئے روسی سفارتکاروں کو اپنے ملک سے باہر نکال دیا ہے۔ وہیں دوسری طرف روسی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اس کارروائی کا جواب دیا جائے گا۔ قبل ازیں آسٹریلیا بھی روسی سفارتکاروں پر کارروائی کر چکا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اس نتازعہ میں تقریباً 20 یورپی ممالک نے برطانیہ کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے اور یہ تمام روس کے خلاف ہو گئے ہیں۔
امریکہ نے 60 روسی سفارتکاروں کو نکالنے کا فیصلہ کیا ہے اور سیئٹل میں واقع قونصل خانے کو بند کر دیا ہے۔ امریکہ کی طرف سے ان سفارتکاروں کو جاسوس قرار دیا ہے۔ برطانیہ اس معاملے میں پہلے ہی 23 روسی سفارت کاروں کو ملک سے نکال چکا ہے۔
ٹرمپ حکومت کی اس کارروائی پر بولتے ہوئے ایک اہلکار نے کہا کہ’’امریکہ میں سفارت کار کے طور پر کام کر رہے یہ لوگ اصل میں جاسوس تھے۔‘‘
امریکہ کی اس کارروائی کو برطانیہ میں روسی سفیر اور ان کی بیٹی کو زہر دیے جانے کے نتیجہ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ امریکہ نے یہ قدم ایسے وقت میں اٹھایا ہے جبکہ ہفتے بھر پہلے ہی ڈنلڈ ٹرمپ نے ولادیمیر پوتن کو چوتھی بار صدر منتخب ہونے پر فون پر مبارک پیش کی تھی۔ تاہم، اس گفتگو میں جاسوس کو زہر کا مسئلہ نہیں اٹھایا۔
ٹرمپ کے فون کے بعد یہ کہا گیا تھا کہ ٹرمپ حکومت کی طرف سے روس کے خلاف کوئی سخت قدم نہیں اٹھایا جائے گا، لیکن امریکہ نے ایک ہفتہ بعد ہی روسی سفارت کاروں کو امریکہ چھوڑنے کا حکم سنا دیا ہے۔
قبل ازیں آسٹریلیا نے انگلینڈ میں رہ رہے سابق روسی جاسوس سرگئی اسكرپل اور ان کی بیٹی کو قتل کرنے کے لئے فوجی زمرے کے نرو ایجنٹ استعمال کرنے کے معاملہ میں روس کے دو سفارت کاروں کو نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ آسٹریلیا کے وزیر اعظم میلکم ٹرنبل نے ایک بیان جاری کرکے اس بات کی اطلاع دی۔
ٹرنبل نے اپنے بیان میں کہا کہ برطانیہ اور اس کے شراکت داروں کی طرف سے اٹھائے گئے قدم کی حمایت کرتے ہوئے آسٹریلیا نے روس کے دو سفارت کاروں کو نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ٹرنبل نے کہا کہ دو روسی سفارت کاروں کی شناخت غیر اعلانیہ انٹیلی جنس حکام کے طور پر کی گئی ہے اور آسٹریلیا کی حکومت نے ویانا معاہدہ کے مطابق ان دو سفارتکاروں کو نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔
قابل غور ہے کہ چار مارچ کو جنوبی انگلینڈ کے سیلسبري میں روس کے ایک سابق جاسوس سرگئی اسكرپل اور ان کی بیٹی یولیا کو زہر دے کر قتل کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ برطانیہ نے الزام عائد کیا کہ ان کو مارنے کے لئے روس میں تیارے نرو ایجنٹ کا استعمال کیا گیا ہے۔ روس مسلسل اپنے اوپر لگ رہے الزامات کو مسترد کر رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔