افغانستان: جنگ کے خلاف فنکاروں کی منفرد پہل

تنظیم کے شریک بانی امید شريفی نے بتایا ’’ہم بدعنوانی، ناانصافی اور خواتین کے خلاف معاشرے میں ہورہے مظالم کے خلاف پیغام دے رہے ہیں اور لوگوں کو اپنے ساتھ شامل ہونے کی حوصلہ افزائی بھی کررہے ہیں۔‘‘

 تصویر بشکریہ ٹوئٹر/ArtLordsWorld
تصویر بشکریہ ٹوئٹر/ArtLordsWorld
user

یو این آئی

کابل: افغانستان میں فنکاروں نے لوگوں کو بدعنوانی اور تشدد کے خلاف آگاہ کرنے کے لئے بم دھماکوں میں تباہ دیواروں اور ایسے ہی دیگر مقامات پر پیغام اور دیوار پینٹنگز کا سہارا لیا ہے۔ یہ فنکار خود کو ’آرٹ لارڈ‘ کہتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ہم قبائلی سرداروں کی طرح ’وارلارڈز‘ یا منشیات کے سوداگروں یعنی ’ڈرگ لارڈز‘ کی طرح نہیں ہیں جنہوں نے ملک میں افراتفری اور بدامنی پھیلا رکھی ہے۔

اس تنظیم کے شریک بانی امید شريفی نے بتایا ’’ہم بدعنوانی، ناانصافی اور خواتین کے خلاف معاشرے میں ہو رہے مظالم کے خلاف پیغام دے رہے ہیں اور لوگوں کو اپنے ساتھ شامل ہونے کی حوصلہ افزائی بھی کررہے ہیں۔ آؤ ہم سب مل کر ان سبھی طرح کی بے کار باتوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔ کابل میں متعدد مقامات پر دھماکے میں تباہ دیواریں دہشت گردوں کی سرگرمیوں کی گواہ ہیں اور ایسی ہی تباہ دیواروں پر هم نے پیغام لکھے ہیں اور تصاویر بھی بنائی ہیں‘‘۔ایسی ہی ایک دیوار پر ایک چھوٹی بچی کے ذریعے پیغام میں کہا گیا ہے-’’میں آپ کی بدعنوانیوں کی وجہ سے اسکول جانے سے قاصر ہوں اور آپ کو دیکھنے کے قابل بھی ہوں‘‘۔

ایک اور تصویر میں ایک بڑی گاڑی کو دکھایا گیا ہے جس کے شیشے سیاہ ہیں اور جو دبنگئی کی عکاسی کرتی ہے۔ اس کے نیچے لکھا ہے-’’ایسا کیا لے جا رہے ہو کہ گاڑی کے شیشے سیاہ ہیں، آپ کے پاس لائسنس شدہ نمبرپلیٹ بھی نہیں ہے اور آپ جانچ کے لئے بھی نہیں ركتے ہیں‘‘۔

ایک اور وال پینٹنگ میں تحریر پیغام دلوں کو چھو لینے والے ہیں جس میں ایک چھوٹا بچہ جوتے صاف کرنے والا برش لئے بیٹھا ہے اور کہہ رہا ہے-’’یہاں دھماکے مت کیجئے، معصوم لوگوں کی موت ہوتی ہے ایسے واقعات میں‘‘۔ اسی طرح کی ایک تصویر میں ایک صفائی ملازم کو دکھاتے ہوئے لکھا گیا ہے-’’ہیروئن، پوليو کے خلاف مہم کو تیز کرو اور خواتین کے حقوق کے لئے جدوجہد کرو‘‘۔

تصویر بشکریہ ٹوئٹر/ArtLordsWorld
تصویر بشکریہ ٹوئٹر/ArtLordsWorld

شريفی کا کہنا ہے کہ انہیں ایسا کرنے سے پہلے متعلقہ عمارت یا وزارت کی بلڈنگ کے حکام سے اجازت لینی پڑتی ہے اور یہ کافی پر خطر اورجدوجہد سے بھرا کام ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 20 Feb 2018, 10:51 AM