دہشت گرد تنظیم ’الشباب‘ کے سرکردہ لیڈر عبداللہی یارے ایئر اسٹرائک میں جاں بحق، 3 ملین امریکی ڈالر کا تھا انعام
صومالیہ کی وزارت اطلاعات نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ڈرون حملے میں مارا گیا دہشت گرد عبداللہی یارے شوریٰ کونسل کا چیف بھی رہ چکا ہے، ساتھ ہی وہ پیسے کے لین دین کی دیکھ بھال بھی کرتا تھا۔
دہشت گرد تنظیم ’الشباب‘ کے لیے بری خبر سامنے آ رہی ہے۔ اس تنظیم کے سرکردہ لیڈر عبداللہی یارے کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ وہ ایک مشترکہ ایئر اسٹرائک میں جاں بحق ہو گئے ہیں۔ اس بات کی تصدیق صومالیہ کی حکومت نے بھی کر دی ہے۔ دہشت گرد عبداللہی کے اوپر 3 ملین امریکی ڈالر کا انعام رکھا گیا تھا۔ اس کی ہلاکت جنوبی صومالیہ میں ہوئی ہے۔ وزارت اطلاعات کی طرف سے جاری ایک بیان میں اس واقعہ کی تصدیق کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : کل بھارت جوڑو یاترا کا تھا تاریخی دن: جے رام رمیش
وزارت اطلاعات نے اتوار کی شب میں ہی عبداللہی کے انتقال سے متعلق بیان تحریر کر دیا تھا، لیکن اسے پیر کے روز پوسٹ کیا گیا۔ بیان کے مطابق یکم اکتوبر کو صومالیائی فوج اور بین الاقوامی سیکورٹی شراکت داروں نے ساحلی شہر ہرمکا کے پاس ڈرون حملے کیے جس میں عبداللہی یارے کو مار گرایا گیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ عبداللہی الشباب گروپ کے سب سے بدنام زمانہ اراکین میں سے ایک تھا اور اہم مبلغ بھی تھا۔
وزارت نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ ڈرون حملے میں مارا گیا دہشت گرد عبداللہی یارے شوریٰ کونسل کا چیف بھی رہ چکا ہے۔ ساتھ ہی وہ پیسے کے لین دین کی دیکھ بھال بھی کرتا تھا۔ اس کے علاوہ عبداللہی کو احمد دریا سے جڑی تحریک کی قیادت کرنے والا لیڈر بھی مانا جاتا تھا۔ وزارت نے کہا ہے کہ عبداللہی کا خاتمہ صومالیہ ملک کے لیے بہت بڑی راحت کی بات ہے۔
واضح رہے کہ عبداللہی ان سات ٹاپ کے دہشت گردوں میں ایک تھا جن کو امریکہ نے 2012 میں مطلوبہ قرار دیا تھا۔ امریکہ نے اس پر 3 ملین ڈالر کا انعام رکھا تھا۔ صومالیہ میں حال ہی میں کئی خطرناک حملے دیکھنے کو ملے تھے جس کے بعد صدر حسن شیخ محمد نے ان دہشت گردوں کے خلاف ایک محاذ کھول دیا تھا اور جنگی سطح پر کام کیا جا رہا تھا۔ حال ہی میں راجدھانی موگادیشو میں ایک ہوٹل پر حملہ کیا گیا تھا جس میں 20 لوگ مارے گئے تھے۔ صدر حسن شیخ محمد نے گزشتہ مہینے ہی شہریوں سے الشباب کے کنٹرول والے علاقوں سے دور رہنے کی اپیل کی تھی۔ انھوں نے دہشت گردوں کے خلاف حملے تیز کرنے کی بات بھی کہی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔