واہ! ٹرمپ کو نوبل امن انعام دینے کی تیاری، سات گورنروں کے دستخط

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایسا کیا کر دیا کہ ان کو امن کے لئے نوبل انعام سے نوازا جائے، لیکن امریکہ کے سات گورنروں نے اس جانب کوششیں تیز کر دی ہیں اور ان کی حمایت میں جاری خط پر دستخط کر دیئے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

امریکا کے سات گورنروں نے امریکی صدر ٹرمپ کو اس سال کے امن نوبل انعام کے لیے نامزد کرنے کی حمایت کردی ہے اور اس کے لئے انہوں نے ایک خط پر دستخط کر دئے ہیں اس حمایت کا جواز انہوں نے یہ کہہ کر دیا ہے کہ وہ جزیرہ نما کوریا میں امن کے قیام کے لیے انقلابی کوششیں کررہے ہیں۔

جنوبی کیرولینا کے گورنر ہینری میکماسٹر اور دیگر 6 امریکی ریاستوں کے گورنروں نےحال ہی میں ناروے کی نوبل کمیٹی کے چیئرمین بیرٹ ریس اینڈرسن کے نام ایک خط لکھا ہے اور اس میں کہا کہ’’ ٹرمپ نے جوہری ہتھیاروں کے خلاف ایک پختہ موقف اختیار کیا ہے ۔وہ شمالی کوریا کے صدر پیانگ یانگ سے ملاقات کو تیار ہیں۔ انھوں نے دونوں کوریائی اور باقی دنیا کے درمیان تعاون ، دوستی اور اتحاد کے نئے ادوار شروع کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے‘‘۔

اس خط سے قبل امریکی ایوان نمائندگان کے اٹھارہ ری پبلکن ارکان نے صدر ٹرمپ کو باضابطہ طور پر نوبل امن انعام کے لیے نامزد کیا تھا۔ جس ملک کے صدر کو اسی کے لوگ پسند نہ کرتے ہوں، اس کو نوبل امن انعام کے لئے نامزد کرنے پرلوگ بڑی حیرت کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔

صدر ٹرمپ کی نوبل امن انعام کے لیے نامزدگی کے خط پر دستخط کرنے والے دوسرے گورنروں میں ریاست گوام کے گورنر ایڈی بازا کالو ، میسیس پی کے گورنر فل برینٹ ، کنساس کے گورنر جیف کولیر ، الاباما کے گورنر کے آئیوی ، مغربی ورجینیا کے گورنر جیم جسٹس اور ریاست مین کے گورنر پال لی پیج شامل ہیں۔

اس درمیان جنوبی کوریا سے یہ اطلاع ملی ہے کہ شمالی کوریا نے دونوں ملکوں کے درمیان اعلیٰ سطح پر ہونے والے پہلے سے طے شدہ مذاکرات کو اچانک منسوخ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔جنوبی کوریا کی ایک نیوز ایجنسی کے مطابق شمالی کوریا نے نصف شب کے وقت ایک فون کال کے ذریعے ملاقات منسوخ کرنے کی اطلاع دی ہے اور اس نے یہ فیصلہ امریکا اور جنوبی کوریا کے درمیان فضائیہ کی مشترکہ فضائی مشقوں کے ردعمل میں کیا گیا ہے۔ یہ عمل امریکی صدر ٹرمپ کے لئے بھی اچھینہیں ہے اور جو لوگ ان کو امن کا نوبال انعام دلانے کے کوشاں ہیں ان کے لئے بھی بری خبر ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔