کابل: خودکش حملہ میں 40 ہلاک، درجنوں زخمی

حادثہ سے متعلق وزارت داخلہ کے نائب ترجمان نصرت رحیمی نے بتایا کہ یہ حملہ طباین کلچرل سنٹر کو نشانہ بنا کر کیا گیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

کابل: افغانستان کی راجدھانی کابل میں ہوئے ایک خود کش حملے میں 40 لوگوں کی موت واقع ہو گئی ہے جب کہ 30 سے زائد لوگوں کے زخمی ہونے کی خبریں ہیں۔ ایک مقامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق خود کش حملہ آور نے پی ڈی 6 علاقے میں طباین سنٹر کے دروازے پر دھماکہ کیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ راجدھانی کابل میں ایک شیعہ کلچرل اور مذہبی ادارہ میں یہ خود کش حملہ ہوا۔ زخمیوں کو علاج کے لیے نزدیکی اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ اسپتال کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ کئی لوگ سنگین طور پر زخمی ہیں اور مہلوکین کی تعداد بڑھ بھی سکتی ہے۔

ذرائع کے مطابق یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب لوگ دفتر سے اپنے گھروں کی جانب لوٹ رہے تھے۔ ایک ہفتہ پہلے ہی دہشت گردوں نے کابل واقع این ڈی ایس کے ٹریننگ سنٹر کو اڑانے کی کوشش کی تھی۔ افغانستان کے وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش نے بتایا کہ دھماکے کے وقت پاس سے گزر رہی ٹویوٹا کار میں سوار لوگوں کی جائے وقوع پر ہی موت ہو گئی۔ کئی لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ حملے کو ایک نابالغ دہشت گرد نے انجام دیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہم یہ نہیں جانتے کہ کس کو نشانہ بنا کر یہ حملے کیے گئے ہیں کیونکہ وہاں پر ایک مسجد ہے اور پاس ہی میں میڈیا کی ایک کمپنی بھی ہے۔‘‘

کابل: خودکش حملہ میں 40 ہلاک، درجنوں زخمی

حادثہ سے متعلق وزارت داخلہ کے نائب ترجمان نصرت رحیمی نے بتایا کہ یہ حملہ طباین کلچرل سنٹر کو نشانہ بنا کر کیا گیا۔ دھماکہ اس وقت ہوا جب وہاں افغانستان سے متعلق سابق سوویت یونین کے حملہ کے 38 سال مکمل ہونے کے موقع پر ایک تقریب منعقد ہو رہی تھی۔ یہ سنٹر افغان وائس ایجنسی کے پاس ہے۔ پہلے اس طرح کی خبریں موصول ہوئی تھیں کہ شاید اسی میڈیا ادارہ کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

واضح رہے کہ کچھ دن پہلے ہی کابل میں عبدالحق اسکوائر سنٹر کے نزدیک نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکورٹی (این ڈی ایس) کے دفتر کے پاس خود کش حملہ آور نے خود کو دھماکہ سے اڑا لیا تھا۔ اس حملے کی ذمہ داری شورش پسند گروپ داعش نے لی تھی۔ لیکن تازہ حملے سے متعلق ہنوز کسی نے بھی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔