آسٹریلیا کے سڈنی واقع مال میں دہشت گردانہ حملہ، فائرنگ اور چاقو بازی کے درمیان 4 افراد ہلاک، کئی زخمی
پولیس نے جائے وقوع پر پہنچ کر ہزاروں پھنسے لوگوں کو باہر نکال لیا ہے، زخمیوں کو مقامی اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے اور حالات کو سنبھالنے کی کوشش جاری ہے۔
آسٹریلیا کے مشہور شہر سڈنی میں دہشت گردانہ حملے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ آسٹریلیائی میڈیا میں آ رہی خبروں میں بتایا جا رہا ہے کہ سڈنی کے ایک شاپنگ سنٹر یعنی مال میں کچھ دہشت گرد افراد نے فائرنگ و چاقو بازی کی ہے جس کے سبب 4 لوگوں کی اب تک موت ہو چکی ہے۔ اس واقعہ میں کئی لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں جنھیں فوری طور پر علاج کے لیے اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
موصولہ اطلاع کے مطابق سڈنی پولیس کو جیسے ہی اس حادثہ کی خبر ملی، بڑی تعداد میں فورس جائے وقوع پر پہنچ گئی۔ حملے کے بعد مال میں افرا تفر پھیل گئی اور لوگ اِدھر اُدھر بھاگتے دکھائی دیے۔ سڈنی پولیس اس حملہ کو دہشت گردانہ حملہ مان کر چل رہی ہے اور پورے علاقے کی گھیرابندی کر لی گئی ہے۔ پولیس نے جائے حادثہ پر پہنچ کر پھنسے ہزاروں لوگوں کو باہر نکال لیا ہے اور زخمیوں کو مقامی اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
نیو ساؤتھ ویلز اسٹیٹ پولیس کا کہنا ہے کہ پورے مال کی گھیرابندی کر لی گئی ہے اور حالات کو سنبھالنے کی کوششیں جاری ہے۔ اس درمیان سوشل میڈیا پر کئی پوسٹس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح ایک بھیڑ مال سے باہر کی طرف بھاگ رہی ہے۔ پولیس کی گاڑیوں اور ایمرجنسی سروسز کو بھی علاقے میں بھاگتے ہوئے دیکھا جا رہا ہے۔ ابتدائی جانکاری میں بتایا جا رہا ہے کہ دو حملہ آور تھے جن میں سے ایک کو سیکورٹی فورسز نے مار گرایا ہے اور دوسرے کی تلاش ہنوز جاری ہے۔
خبروں میں بتایا جا رہا ہے کہ دہشت گردانہ حملہ بونڈی جنکشن پر ہوا ہے۔ سڈنی پولیس کے مطابق حملہ آوروں کا مقصد غالباً دکانداروں کو نشانہ بنانا تھا۔ مال کیمپس میں ایمرجنسی سروس بحال کر دی گئی ہے اور لوگوں کو محفوظ مقامات پر رہنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے شاپنگ سنٹر کے اندر گولیاں چلنے کی آوازیں سنیں، جس کے بعد لوگوں کو وہاں سے بھاگتے دیکھا گیا۔ نیو ساؤتھ ویلز پولیس کا کہنا ہے کہ یہ حملہ ویسٹ فیلڈ بونڈی جنکشن مال احاطہ میں ہوا ہے جو کہ ہفتہ کی دوپہر خریداروں سے کھچاکھچ بھرا ہوا تھا۔ فی الحال مال کو بند کر دیا گیا ہے اور پولیس نے لوگوں سے اس علاقہ سے دور رہنے کی گزارش کی ہے۔ پولیس یہ پتہ لگانے کی کوشش کر رہی ہے کہ حملہ آور کہاں سے آئے تھے اور کیا انھوں نے کسی کے سامنے کوئی مطالبہ رکھا تھا!
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔