لبنان میں پھر ہوئے سلسلہ وار دھماکے، آخری رسومات کے وقت پیش آئے حادثہ میں 3 افراد جاں بحق

بیروت میں جائے حادثہ پر موجود ایک ایجنسی کے صحافی کا کہنا ہے کہ حزب اللہ کے تین اراکین اور ایک بچے کی آخری رسومات والی جگہ پر کئی دھماکے ہوئے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>لبنان میں دھماکہ کے بعد زخمیوں کو اسپتال لے جاتی ایمبولنس، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

لبنان میں دھماکہ کے بعد زخمیوں کو اسپتال لے جاتی ایمبولنس، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

لبنان میں گزشتہ روز حیرت انگیز ’پیجر دھماکوں‘ نے ہر طرف ہنگامی حالت پیدا کر دی تھی، اور آج ایک بار پھر سلسلہ وار دھماکوں نے لوگوں کے خوف میں زبردست اضافہ کر دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ریڈیو سیٹ جیسے کچھ سامانوں میں آج سلسلہ وار دھماکے ہوئے جس میں اب تک 3 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ خبر رساں ایجنسی ’اے پی‘ کے حوالے سے سامنے آئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بیروت میں حزب اللہ اراکین اور پیجر دھماکہ سے ہلاک بچے کی آخری رسومات کے دوران یہ سلسلہ وار دھماکے کی آواز سنی گئی۔

بیروت میں جائے حادثہ پر موجود خبر رساں ایجنسی کے صحافیوں کا کہنا ہے کہ حزب اللہ کے تین اراکین اور ایک بچے کی آخری رسومات ادا کی جا رہی تھی جہاں یکے بعد دیگرے کئی دھماکے ہوئے۔ جن افراد کی آخری رسومات ادا کی جا رہی تھی وہ ایک دن قبل پیجر دھماکوں کے سبب ہلاک ہوئے تھے۔ ایک رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بیرون کے جنوبی علاقوں میں 15 سے 20 دھماکے ہوئے ہیں اور جنوبی لبنان میں بھی کم و بیش 20 دھماکوں کی آواز سنی گئی ہے۔


لبنان کی ریاستی میڈیا میں آ رہی خبروں میں بتایا جا رہا ہے کہ بیکا وادی واقع سوہمور شہر میں نامعلوم وائرلیس شئے کے دھماکہ میں تین اموات ہوئی ہیں۔ لبنان کے کئی علاقوں میں یہ دھماکے ہوئے ہیں جن میں درجنوں لوگوں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع دی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حزب اللہ کی طرف سے استعمال کیے جانے والے مواصلاتی سامانوں میں یہ دھماکے ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ ایک دن قبل ہی لبنان میں ہزاروں ’پیجر‘ دھماکوں کا شکار ہو گئے تھے جن میں 12 افراد کی موت ہوئی تھی۔ ان دھماکوں میں 2700 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے تھے جن میں سے 200 زخمیوں کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔ موصولہ خبروں کے مطابق حزب اللہ کی طرف سے استعمال کیے جا رہے پیجر ہنگری میں موجود ایک کمپنی نے بنائے تھے، حالانکہ اس پورے معاملے پر اسرائیل نے کوئی بھی رد عمل دینے سے منع کر دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔