حاملہ خاتون رکن پارلیمنٹ کے پیٹ پر ایوان کے اندر لات مارنے والے 2 اراکین پارلیمنٹ کو 6 ماہ جیل کی سزا

حاملہ خاتون رکن پارلیمنٹ ندیے کی طبیعت ہنوز خراب ہے، وہ اسپتال سے باہر آ چکی ہیں، لیکن ان کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>پارلیمنٹ میں حاملہ خاتون کو لات مارنے کا منظر / تصویر ویڈیو گریب</p></div>

پارلیمنٹ میں حاملہ خاتون کو لات مارنے کا منظر / تصویر ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

سنیگال میں گزشتہ دنوں پارلیمنٹ کے اندر ایک ایسا حیرت انگیز معاملہ سامنے آیا تھا جس نے صرف سنیگالی عوام کو ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کو حیران کر کے رکھ دیا تھا۔ معاملہ کچھ یوں تھا کہ دو مرد اراکین پارلیمنٹ نے حاملہ خاتون رکن پارلیمنٹ ایمی ندیے پر ایوان میں ہی حملہ کر دیا تھا جس کے لیے ان دونوں کو 6 ماہ جیل کی سزا سنائی گئی ہے۔

دراصل پارلیمنٹ میں بجٹ اجلاس کے دوران مرد اراکین پارلیمنٹ نے ایک حزب مخالف مذہبی شخص کی تنقید کرنے پر ایمی ندیے کے پیٹ پر لات چلا کر حملہ کیا تھا۔ اس معاملے میں وہاں کے جج نے رکن پارلیمنٹ ممادو نیانگ اور مسّاتا سانب کو معاوضے کے طور پر خاتون رکن پارلیمنٹ ندیے کو 5 ملین سی ایف اے فرینک ادا کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔


اس واقعہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی جس میں دیکھا گیا تھا کہ رکن پارلیمنٹ مسّاتا سانب یکم دسمبر کو بجٹ پر بحث کے دوران ندیے کی طرف بڑھ رہے ہیں اور انھیں تھپڑ مارتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ پھر ندیے ایک کرسی پھینک کر جوابی کارروائی کرتی ہیں، لیکن اسی وقت ایک دیگر مرد رکن پارلیمنٹ نے ندیے کے پیٹ پر لات مار دی۔ پھر ایک دیگر رکن پارلیمنٹ نے درمیان میں آ کر انھیں بچایا۔ اس واقعہ کی عالمی سطح پر شدید مذمت کی گئی اور ساتھ ہی پوری دنیا میں خواتین کے حقوق کو لے کر ایک الگ بحث شروع ہو گئی۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق حاملہ خاتون رکن پارلیمنٹ ندیے کی طبیعت ہنوز خراب ہے۔ وہ اسپتال سے باہر آ چکی ہیں لیکن ان کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ برسراقتدار بینو بوک یاکار اتحاد کی رکن ندیے حملے کے بعد ایوان میں ہی بیہوش ہو گئی تھیں۔ انھیں اپنے بچے کی ہلاکت کا خدشہ بھی تھا۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ان کے وکیل بابو کر سیسے کا کہنا ہے کہ اسپتال سے ندیے کو چھٹی ضرور مل گئی ہے، لیکن اس کے باوجود وہ بے حد مشکل حالات کا سامنا کر رہی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔