یوکرین کے ساتھ جنگ میں ایک لاکھ روسی فوجی ہلاک، ماہرین نے کہا ’بدحواس پوتن 10 لاکھ فوجیوں کی چڑھائیں گے بلی‘
ماہرین کے مطابق پوتن کو ایک بڑی سطح کی ناکامی کا بوجھ اٹھانا ہوگا، علاوہ ازیں اینالسٹس نے تنبیہ جاری کی ہے کہ پوتن رکنے والے نہیں ہیں اور ایسے میں روس-یوکرین جنگ کی شکل مزید خوفناک ہو سکتی ہے۔
روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کے 300 سے زائد دن ہو چکے ہیں۔ ایک طرف روسی صدر ولادمیر پوتن کسی بھی حال میں اپنے قدم پیچھے ہٹانے کو تیار نہیں، اور دوسری طرف یوکرینی صدر ولودمیر زیلینسکی شکست ماننے کو تیار نہیں ہیں۔ اس درمیان یوکرینی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ روس-یوکرین جنگ میں اب تک ایک لاکھ سے زیادہ روسی فوجیوں کی موت ہو چکی ہے۔ اتنا ہی نہیں، یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ تعداد ہر دن تیزی کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہے۔
’دی سن‘ کی ایک رپورٹ میں ماہرین نے کہا ہے کہ یوکرین پر جیت کی ضد میں ولادمیر پوتن اپنے ہوش گنوا چکے ہیں اور بدحواس ہو چکے پوتن 10 لاکھ روسی فوجیوں کی بَلی چڑھانے سے بھی نہیں جھجکیں گے۔ رپورٹ کے مطابق فروری میں شروع ہوئے روس-یوکرین جنگ میں پوتن کی فوج روزانہ اوسطاً 332 فوجیوں سے محروم ہو رہی ہے۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ ایک بڑی سطح کی فوجی ناکامی ہے کیونکہ خراب تربیت اور اسلحوں کے ساتھ فوجیوں کو مرنے کے لیے گڈھے میں ڈھکیل دیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین کی طرف سے جاری اعداد و شمار کو ویریفائی نہیں کیا گیا ہے، یعنی اس کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔ اس کے باوجود ماہرین کا ماننا ہے کہ پوتن کو ایک بڑی سطح کی ناکامی کا بوجھ اٹھانا ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی اینالسٹس نے تنبیہ جاری کی ہے کہ پوتن رکنے والے نہیں ہیں اور ایسے میں روس-یوکرین جنگ کی شکل مزید خوفناک ہو سکتی ہے۔ ولادمیر پوتن اپنے سبھی متبادل کا استعمال کر لیں گے لیکن شکست قبول نہیں کریں گے۔ توجہ طلب بات یہ ہے کہ روسی فوجیوں کی موت کے جو اعداد و شمار پیش کیے گئے ہیں وہ افغانستان میں روس کو ہوئے نقصان سے چھ گنا زیادہ اور عراق میں امریکہ کو ہوئے نقصان سے بیس گنا زیادہ ہے۔
’دی سن‘ کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے امریکہ سے تعلق رکھنے والی روسی ماہر اولگا لاؤٹ مین نے کہا کہ گزشتہ چھ ماہ میں گھریلو اور بین الاقوامی سطح پر ولادمیر پوتن کی شبیہ کمزور ہوئی ہے۔ اولگا نے کہا کہ روس-یوکرین جنگ کی وجہ سے روسی فوج کی خامیاں پوری دنیا کے سامنے کھل کر آ گئی ہیں۔ وہ وزارت دفاع اور واگنر گروپ کے درمیان منقسم ہیں۔ ان میں اتحاد نہیں ہے۔ اولگا کے مطابق جب تک پوتن نے لوگوں کو اکٹھا کرنے کے حکم نہیں دیے تھے، تب تک یا تو روسی شہری قتل عام کے اس فیصلے کو نظر انداز کر رہے تھے یا حمایت کر رہے تھے۔
اولگا لاؤٹ مین کا کہنا ہے کہ روسی فوجیوں کی موت کے بڑھتے اعداد و شمار سے ماسکو کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ انھوں نے کہا کہ اگر ایک ملین روسی بھی مر جائیں تو ماسکو اس کے لیے فکرمند نہیں ہوگا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ روس-یوکرین جنگ شروع ہونے کے بعد سے تقریباً 7 لاکھ روسی شہری ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں۔ اس درمیان ایسی تصویریں بھی سامنے آ رہی ہیں جن میں لوگوں کو جبراً سڑکوں سے پکڑ کر بھرتی سنٹرس پر لے جایا جا رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔