حماس کے حملہ میں 100 اسرائیلی شہریوں کی موت، ایئر انڈیا نے تل ابیب کی پروازیں منسوخ کیں

اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ حماس کے دہشت گردوں نے غزہ میں کئی اسرائیلی شہریوں اور فوجیوں کو یرغمال بنا رکھا ہے، انھوں نے اب تک 100 شہریوں کو موت کی نیند سلا دیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>اسرائیل پر حماس کے حملے کی تصویر،&nbsp;@JoeTruzman</p></div>

اسرائیل پر حماس کے حملے کی تصویر،@JoeTruzman

user

قومی آواز بیورو

فلسطینی تنظیم حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیل پر حملہ کر ایک خوفناک ماحول پیدا کر دیا ہے۔ ہفتہ کے روز اچانک کیے گئے اس حملے نے جنگ جیسے حالات پیدا کر دیے ہیں۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان نے مطلع کیا ہے کہ حماس کے دہشت گردوں نے غزہ میں کئی اسرائیلی شہریوں اور فوجیوں کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ حملہ آوروں نے اب تک 100 اسرائیلی شہریوں کو موت کی نیند بھی سلا دیا ہے اور اس دوران 900 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطین کی جنگجو تنظیم حماس نے اسرائیل پر اچانک حملے میں کم از کم 7000 راکٹ داغے۔ اس حملے کے بعد اسرائیل نے جنگ کا اعلان کر دیا اور اسرائیلی وزیر اعظم بجامن نیتن یاہو نے ملک میں ایمرجنسی کا بھی اعلان کر دیا۔ اس درمیان اسرائیلی ڈیفنس فورسز نے اپنے تازہ بیان میں حماس کے جنگجوؤں کے خلاف جوابی حملے کی جانکاری دی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ’’ہم نے حماس کے حملے کے جواب میں آپریشن ’آئرن سوارڈس‘ شروع کیا ہے۔ اس کے تحت ہوا، زمین اور سمندر سے غزہ پٹی میں راکٹ حملے کر رہے ہیں۔‘‘ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فضائیہ کے درجنوں جنگی جہازوں نے غزہ پٹی میں حماس کے 17 ٹھکانوں اور 4 ہیڈکوارٹرس پر حملہ کیا ہے۔ دونوں طرف سے حملے کے کئی خوفناک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل بھی ہو رہی ہیں۔


جنگ کے ایسے حالات میں اسرائیل کے لیے پرواز خطرے سے خالی نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایئر انڈنا نے اسرائیلی شہر تل ابیب کے لیے پروازیں رد کر دی ہیں۔ ایئر انڈیا نے ایک بیان میں کہا کہ ہفتہ کے روز دہلی سے تل ابیب اور تل ابیب سے دہلی کی واپسی پرواز اے آئی 140 کو رد کر دیا ہے۔ اسرائیل میں حماس کے حملے کے بعد یہ فیصلہ لیا گیا ہے تاکہ مسافروں کی سیکورٹی کو یقینی بنایا جا سکے۔ ایئر انڈیا نے اپنے بیان میں واضح لفظوں میں کہا ہے کہ ’’ہمارے مہمانوں اور کرو اراکین کے مفاد اور سیکورٹی کے مدنظر یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔ مسافروں کو ان کی ضرورت کے مطابق ہر ممکن مدد دی جا رہی ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔