یو پی میں شادی رجسٹر کرانے پہنچے ہندو-مسلم جوڑے کی بھگوا تنظیموں نے کی پٹائی

بجنور کے کلکٹریٹ میں مونیکا اور سہیل اپنی شادی رجسٹر کرانے پہنچے تھے جس کی خبر ملنے کے بعد موقع پر پہنچے ہندو تنظیموں کے کارکنان نے خوب ہنگامہ اور ان کے ساتھ مار پیٹ کی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

اتر پردیش کے بجنور میں ایک بار پھر ہندو تنظیموں کی غنڈہ گردی دیکھنے کو ملی ہے۔ خبروں کے مطابق بجنور کلکٹریٹ میں مونیکا اور سہیل اپنی شادی رجسٹر کرانے پہنچے تھے۔ اس کی خبر ہندو تنظیموں کو لگ گئی جس کے بعد موقع پر پہنچے ہندو تنظیموں کے کارکنان نے سہیل کے ساتھ جم کر مار پیٹ کی۔ اس دوران سہیل کی بیوی مونیکا اور اس کے ساتھ موجود ایک خاتون کی ہندو تنظیموں کے کارکنان کے ساتھ نوک جھونک بھی ہوئی۔

کلکٹریٹ میں مار پیٹ اور ہنگامے کی اطلاع پر پہنچی پولس نے ہنگامہ کرنے والوں پر کارروائی کرنے کی جگہ شادی شدہ جوڑے کو ہی حراست میں لے لیا اور تھانہ لے گئی۔ حالانکہ تھانہ میں جوڑے کے ذریعہ ہائی کورٹ کا حکم دکھانے کے بعد پولس نے انھیں چھوڑ دیا۔ اس دوران کلکٹریٹ اور تھانہ میں کافی دیر تک ہنگامے کی حالت بنی رہی۔

متاثرہ جوڑے نے بتایا کہ انھیں شادی رجسٹر کرانے کا حکم باقاعدہ ہائی کورٹ نے دیا تھا۔ لیکن اس کے باوجود ہندو تنظیموں کے کارکنان نے کلکٹریٹ میں ہی سب کے سامنے بدسلوکی شروع کر دی۔ خبروں کے مطابق قصبہ جلال آباد باشندہ سہیل چنڈی گڑھ میں کام کرتا ہے۔ وہاں اسے مونیکا نام کی لڑکی سے محبت ہو گئی۔ دونوں نے الٰہ آباد ہائی کورٹ میں جا کر کورٹ میرج کر لیا۔ ہائی کورٹ نے دونوں کو شادی کا رجسٹریشن کرانے کی ہدایت دی جس کے بعد جمعرات کو شادی شدہ جوڑا ایک خاتون کے ساتھ کلکٹریٹ پہنچا تھا۔ متاثرہ جوڑے نے پولس پر الزام عائد کیا ہے کہ پولس کی ومجودگی میں ہندو تنظیموں کے کارکنان نے ان کے ساتھ مار پیٹ اور گالی گلوچ کی۔ اتنا ہی نہیں جوڑے کا الزام ہے کہ ان ہندو پرست تنظیموں کے کارکنان کو روکنے کی جگہ پولس الٹا انھیں ہی دھمکا رہی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔